واشنگٹن ،(اے یو ایس)افغان طالبان کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو اپنی حمایت برابر جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس بات کا تجزیہ امریکہ کے انسٹی ٹیوٹ آف پیس نے کیا۔ اپنے ایک تفصیلی رپورٹ میں کہا کہ تحریک طالبان پاکستان جس نے پاکستان کے خیبر پختونخوا اوربلوچستان کے صوبوں میں پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں پر تابڑ توڑ حملے کئے کی قیادت افغانستان میں موجود ہے اور اس دہشت گرد تنظیم کا ڈھانچہ بھی وہاں سے ہی کارروائیاں انجام دے رہا ہے یہ تنظیم بھتہ خوری سے فنڈز جمع کرتے ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ طالبان حکومت ان کے لئے اس دہشت گرد تنظیم کو محفوظ پناہ گاہیں بھی مہیا کی ہے۔ اس کے علاوہ افغانستان کے مختلف حلقوں میں پی ٹی پی کو بہت ساری حمایت حاصل ہے۔ یہ بھی سامنے آیا ہے کہ طالبان کے بہت سارے جنگجو پی ٹی پی میں شامل ہوگئے ہیں اور ان میں سے کچھ پشاور میں حال ہی کے حملے میںملوث بھی تھے۔
یہ بات بھی سامنے آگئی ہے کہ طالبان کے امیرہیبت اللہ اخون زادہ تحریک طالبان کی حمایت میں پیش پیش ہے اوران کا ماننا ہے کہ پاکستان ایک غیر اسلامی ملک ہے۔ جب حال ہی میں پشاور کے پولیس لائنز میں مسجد پر خود کش حملہ ہوا تو طالبان نے اس کی سخت مذمت نہیں کی۔ اس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ طالبان حکومت پی ٹی پی کی پشت پناہی کررہا ہے۔ طالبان کے امیر کے علاوہ حکومت کے کئی عہدیدار بھی اس دہشت گرد تنظیم کے حمایتی ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہاگیا کہ تحریک طالبان پاکستان کے بارے میں شہباز شریف حکومت کی پالیسی کی قول وفعل میں تضاد نظر آرہا ہے۔ اب حکومت کو نظر آرہا ہے کہ طالبان اس دہشت گرد تنظیم کی بھرپور حمایت کررہا ہے۔ امریکہ کے پیس انسٹی ٹیوٹ نے کہا کہ پاکستان اس وقت دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔ ایک طرف پی ٹی پی سے ان کی سیکورٹی کو خطرات بڑھ گئے ہیںتو دوسری طرف پاکستان حکومت طالبان کے ساتھ تعلقات بھی برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
پاکستان کی معاشی حالات بھی اتنے خراب ہیں کہ وہاں کی فوج اورسیکورٹی کوئی بڑا قدم نہیں اٹھا سکتی ہے اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے انہیں جن اخراجات کی ضرورت ہے وہ اسے اس وقت مہیا نہیں ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہاگیا کہ تحریک طالبان پاکستان امریکہ کے لئے کوئی بڑا خطرہ نہیں ہے۔ ان کی سب سے زیادہ توجہ پاکستا ن ہے۔پی ٹی پی کے رہنما مفتی نور ولی مسعود یہ نہیں چاہتے ہیں کہ وہ امریکہ کے ساتھ کوئی کارروائی کرے۔ کیونکہ اس سے خطرہ ہے ایسا کرنے سے امریکہ انہیں ڈرون حملوں سے نشانہ بنائے گا۔ مستقبل قریب میں لگتا ہے کہ پاکستان طالبان حکومت کے خلاف کوئی بڑی کارروائی نہیں کرے گا۔