Taliban's new rule: Men, women not allowed to sit together at restaurantsتصویر سوشل میڈیا

کابل: افغانستان میں جامع حکومت اور انسانی حقوق کے تحفظ کا وعدہ کرکے اقتدار میں آنے والے طالبان کے تمام وعدے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔ طالبان نے اب ایک اور نیا فرمان جاری کر دیا ہے جس کے بعدسب حیران ہیں۔ طالبان نے اب مغربی صوبہ ہرات میں صنفی امتیاز کے منصوبے پر عمل درآمد کیا ہے۔ اس کے تحت اب مردوں کو فیملی ریستوراں میں فیملی ممبرز کے ساتھ کھانا کھانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ مرد اور خواتین کو ایک ساتھ پارک میں جانے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔امر بالمعروف و نہی عن االمنکر کی وزارت کی طرف سے نافذ کیا گیا یہ قانون شوہر اور بیوی پر بھی لاگو ہوگا۔

ایک افغان خاتون نے بتایا کہ حال ہی میں وہ اپنے شوہر کے ساتھ ہرات کے ریسٹورنٹ میں گئی۔ وہاں منیجر نے اسے اپنے شوہر سے الگ بیٹھ کر رات کا کھانا کھانے کو کہا۔وزارت کے اہلکار ریاض اللہ سیرت نے بتایا کہ ایسا ہی حکم ہرات کے پارکوں کے لیے بھی جاری کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق مرد اور خواتین کو الگ الگ دنوں میں پارک جانے کو کہا گیا ہے۔ جمعرات، جمعہ اور ہفتہ خواتین کے دن ہیں جبکہ مردوں کے لئے پارکوں کو اتوار، پیر، منگل، بدھ کو کھولا جائے گا۔

قابل غور ہے کہ گزشتہ مارچ میں بھی طالبان نے ایسا ہی حکم جاری کیا تھا۔ اس میں مردوں اور عورتوں کے ایک ہی دن تفریحی پارک میں جانے پر پابندی لگا دی گئی۔ اس سے قبل بھی طالبان حکومت خواتین پر بہت سی پابندیاں عائد کر چکی ہے۔ ان میں اکیلے سفر کرنے پر پابندی، لمبی دوری کے سفر کے لئے مردوں کا ساتھ ہونا ضروری ، خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس دینے پر پابندی، حجاب پہننا لازمی، دکانوں کے باہر خواتین کی تصاویر والے بورڈ ہٹانا شامل ہیں۔

دریں اثنا مغربی ممالک کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیان جاری کیا ہے۔ اس میں، انہوںنے افغان خواتین کے انسانی حقوق کو متاثر کرنے والی پابندیوں پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ افغانوں کے بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔ انہیں اپنے حقوق سے لطف اندوز ہونے کا بھی حق ہے۔ واضح ہو کہ طالبان کو اس وقت ہمہ گیر مسائل کا سامنا ہے۔ ایک طرف جہاں ان کے پاس ملک چلانے کے لیے پیسے نہیں ہیں وہیں سرحد پر باڑ لگانے کے معاملے پر پاکستان کے ساتھ تنا و¿بھی جاری ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *