Talks begin to resolve disputed Lebanon-Israel maritime borderتصویر سوشل میڈیا

بیروت:( اے یوایس )لبنان کے سرحدی شہر ناقورہ میں بدھ کے روز اقوام متحدہ کے دفتر میں لبنان اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہو گیا۔ امریکا اور اقوام متحدہ کی موجودگی میں ہونے والے ان مذکرات کا مقصد مذکورہ دونوں ممالک کے درمیان متنازع سمندری حدود کے مسئلے کو حل کرنا ہے۔

مشرق قریب کے امور کے لیے امریکی وزیر خارجہ کے نائب ڈیوڈ شینکر سمندری حدود کے تعین کے حوالے سے مذاکرات میں شرکت کے لیے گذشتہ روز بیروت پہنچے۔ لبنانی سیاست دان اس پیش رفت کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی سمت پہلا قدم قرار دے رہے ہیں۔رواں ماہ کے آغاز میں لبنان اور اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ ان کے درمیان اقوام متحدہ کی سرپرستی میں مذاکرات شروع کرنے کے حوالے سے مفاہمت ہو گئی ہے۔

واشنگٹن نے اسے حالت جنگ میں موجود دو ممالک کے درمیان “تاریخی” اقدام قرار دیا۔دوسری جانب لبنانی ایوان صدارت نے منگل کے روز ایک اعلان میں کہا کہ اسرائیل کے ساتھ بالمشافہ مذاکرات کا مقصد اسرائیل کے ساتھ کوئی بین الاقوامی معاہدہ کرنا ، اسرائیل کو تسلیم کرنا یا اس کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنا نہیں ہے۔اسرائیلی ذمے داران نے غالب گمان ظاہر کیا کہ اگر لبنانی نمائندوں نے مثبت اور عملی اسلوب اختیار کیا تو بات چیت کے ذریعے آئندہ چند ہفتوں یا مہینوں کے دوران سمندری حدود کے تعین کے حوالے سے معاہدہ طے پا جائے گا۔

مذاکرات کے آغاز سے قبل حزب اللہ تنظیم اور امل موومنٹ نے لبنانی وفد میں غیر عسکری افراد کی موجودگی کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بیروت کے وفد کو دوبارہ تشکیل دیا جائے۔امریکی وزارت خارجہ کے مطابق ڈیوڈ شینکر دونوں ملکوں کے درمیان افتتاحی سیشن کو چلائیں گے۔ اسی طرح سابق امریکی سفیر جان ڈورشر وساطت کار ہوں گے اور وہ فریقین کے مابین مذاکرات کے تمام ادوار میں شریک رہیں گے۔

یاد رہے کہ لبنانی وفد 4 ارکان پر مشتمل ہے۔ ان میں دو فوجی عہدیدار ، ایک شعبہ تیل کے اہلکار اور ایک ماہر سرحدی حدود شامل ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وفد کی صدارت وزیر توانائی یوفال شٹائٹنز کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان علاقائی پانی میں 964 مربع کلو میٹر کے رقبے اور خشکی کے 13 پوائنٹس کے حوالے سے اختلاف ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *