Talks with TTP: Court dismisses petition of APS victims' parentsتصویر سوشل میڈیا

پشاور:(اے یو ایس ) پشاور ہائی کورٹ نے حکومت اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے مابین مذاکرات کے خلاف دائر کی گئی آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) کے متاثرین کی درخواست خارج کر دی ۔پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے ٹی ٹی پی سے مذاکرات کےخلاف آرمی پبلک اسکول میں مارے جانے والے افراد کے لواحقین کی رٹ پٹیشن کی سماعت ہفتے کو پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس لعل جان خٹک اور جسٹس شاہد خان نے کی۔اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر جاوید اور وزارتِ دفاع کے نمائندہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔اے پی ایس متاثرین کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ حکومت کالعدم تنظیم سے مذاکرات کر رہی ہے جس کے لیے اے پی ایس شہدا کے ورثا کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

دوران سماعت وزارت دفاع کے نمائندے نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملک پر لاکھوں لوگوں نے جانیں قربان کی ہیں مگر جو مراعات اے پی ایس کے شہدا کے لواحقین کو دی گئی ہیں، وہ کسی اور کو نہیں دی گئیں۔وفاق کے نمائندے کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے واقعات میں مرنے والے سویلین کے لواحقین کو فی کس 20 لاکھ روپے معاوضہ دیا جاتا ہے جبکہ آرمی پبلک اسکول کے واقعے میں نشانہ بننے والے سویلین کے لواحقین کو فی کس 40 لاکھ روپے معاوضہ دیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح جو فوجی شہید ہوتے ہیں، ان کے لواحقین کو 70 لاکھ روپے معاوضہ ملتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اے پی ایس شہدا کے اہلِ خانہ کو ڈی ایچ اے میں 10 مرلہ پلاٹ، عمرے سمیت مفت طبی امداد اور دیگر مراعات بھی دی گئی ہیں جب کہ ان کے دیگر بچوں کو کیڈٹ کالج سمیت ان کے پسندیدہ تعلیمی اداروں میں تعلیمی اخراجات بھی حکومت نے اٹھائے ہیں۔وزارت دفاع کے نمائندے کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ اے پی ایس میں جو زخمی ہوئے ان کے علاج پر9 کروڑ روپے خرچ ہوئے جو فوج نے ادا کیے ۔ان کا کہنا تھا کہ اے پی ایس حملے میں ملوث تمام ملزموں کو سزائیں دی جا چکی ہیں۔اس موقعے پر متاثرہ والدین کی تنظیم میں شامل عہدے دار اجون خان ایڈووکیٹ نے بتایا کہ وہ ابھی پلاٹ اور تمام پیسہ واپس کرتے ہیں۔ انہیں ان کے بچوں کے خون کا انصاف چاہیے۔اجون خان نے کہا کہ نشانہ بننے والے بچوں کے والدین نے کچھ نہیں مانگا تھا۔ حکومت نے سب اپنی مرضی سے دیا تھا۔
a

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *