Shared interests will surely take ties to next level: EAM Jaishankar on Egypt visitتصویر سوشل میڈیا

سڈنی :ہندوستان وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہاہے کہ دنیا کے کسی بھی حصے میں کسی کے بھی بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانا اور عام شہریوں کو ہلاک کرناقابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے روس-یوکرین تنازعہ میں دونوں فریقین کو سفارت کاری اور مذاکرات کی راہ اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ تنازعہ لاحاصل ہے اور اس سے کسی کو ئی فائدہ نہیں ہو رہ اور نہ ہی کسی کی مد د کر رہا ہے۔جے شنکر نے لوئی انسٹی ٹیوٹ میں آسٹریلیا کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کی بڑھتی ہوئی اہمیت اور سیکورٹی پر مرکوز کواڈ کے ممبر کی حیثیت سے دونوں ممالک کے مفادات پر اپنے خطاب کے بعد سوالات کے جواب میں یہ تبصرہ کیا۔

روس کی جانب سے یوکرین کے دارالحکومت قیف سمیت بڑے یوکرینی شہروں کو نشانہ بنانے والے پیر کے میزائل حملوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم واقعی یہ سمجھتے ہیں کہ انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانا اور عام شہریوں کو مارنا دنیا کے کسی بھی حصے میں قابل قبول نہیں ہے۔خیال کیا جاتا ہے کہ 24 فروری کو تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے روس کے یوکرین پر پیر کے روزہوئے حملے سب سے مہل زیادہ ہلاکت خیز ہیں۔ تنازعہ کو حل کرنے کے لئے سفارت کاری اور بات چیت کے راستے پر واپس آنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، جے شنکر نے کہایہ تنازعہ کسی کی مدد نہیں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تنازعہ آج دنیا کے ایک بڑے حصے کو نقصان پہنچا رہا ہے کیونکہ لوگوں کی روزمرہ زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

جے شنکر نے کہااور زیادہ تر ممالک جن کی ہم شناخت کرتے ہیں وہ واقعی مایوسی کا شکار ہیں کیونکہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کے مسائل کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔” ان کا یہ ریمارکس ایسے وقت آیا جب ہندوستان نے یوکرین کے چار علاقوں پر روس کے غیر قانونی قبضے کی مذمت کرنے والی قرارداد کے مسودے پر ایک دن قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خفیہ رائے شماری کے روس کے مطالبے کو مسترد کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ ہندوستان نے 100 سے زیادہ دیگر ممالک کے ساتھ عوامی ووٹ کی حمایت میں ووٹ دیا۔وزارت خارجہ کے ترجمان نے پیر کے روز کہا تھا کہ دشمنی میں اضافہ کسی کے مفاد میں نہیں ہے اور ہندوستان کشیدگی کو کم کرنے کی تمام کوششوں کی حمایت کے لیے تیار ہے۔ ہندوستان نے ابھی تک یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت نہیں کی ہے اور کہا ہے کہ اس بحران کو سفارت کاری اور بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ ہندوستان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل میں یوکرین تنازعہ پر ووٹنگ سے بھی غیر حاضر رہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *