Teen’s body exhumed for rape probe after father attempts suicideتصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی:(اے یو ایس)بلرام پور میں ہوئی عصمت دری کو چھوٹا واقعہ بتانے کے بعدایک اور واردات چھتیس گڑھ انتظامیہ پرسوال اٹھ ر ہے ہیں۔ جہاں پر ایک نابالغ قبائلی لڑکی کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی گئی تھی ۔ متوفیہ نے دو ماہ قبل خودکشی کر لی تھی۔ لیکن پولیس نے بھی دو ماہ تک اس معاملے میں مقدمہ درج نہیں کیا تھا۔

بدقسمتی سے خاندان اس معاملے میں تب مقدمہ درج کرانے میں کامیاب ہوا، جب انصاف کی راہ دیکھنے پرمتاثرہ کے والد نے بھی خودکشی کرنے کی کوشش کی۔چھتیس گڑھ کے ضلع کونڈاگاﺅں ضلع میں شادی کے دوران ایک نابالغ قبائلی لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر سات افراد نے عصمت دری کی تھی۔دومہینے پہلے اس نے خودکشی کرلی پولیس نے معاملہ درج نہیں کیا۔

چار اکتوبر کومتاثرہ کے باپ نے بھی زہر کھا کرخودکشی کرنے کی کوشش کرلی تب جاکر مقدمہ درج ہوا۔ والد نے مبینہ طور پر خودکشی کرنے کی کوشش کی کیونکہ وہ ابھی تک ایف آئی آر تک درج کرانے میں کامیاب نہیں ہوپائے تھے۔خودکشی کے بعد اہل خانہ نے متاثرہ کودفن کردیاتھا۔بدھ کو پولیس نے اس کی لاش پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اہل خانہ کے مطابق عصمت دری کا واقعہ جولائی میں پیش آیاتھا۔پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں اس وقت اس کی معلومات نہیں دی گئی تھی۔بستر کے آئی جی سندر راج پی نے معلومات دی ہے کہ اس معاملے میں چار ملزمین کو گرفتار کرلیاگیا ہے۔تین ملزم فی الحال گرفت سے باہر ہیں۔واقعہ کی تحقیقات کے لئے کونڈا گاﺅں اے ایس پی آنند ساہوکی قیادت میں ایس آئی ٹی کی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *