قاہرہ : (اے یو ایس ) مصر کے شورش زدہ علاقے جزیرہ نماسینا سے متصل نہرسویززون میں دہشت گردی کے حملے میں گیارہ فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔مصری فوج نے ہفتے کے روزایک بیان میں کہا ہے کہ فوجیوں نے انتہا پسندوں کی سرگرمیوں کا مرکز علاقے میں ان کے دہشت گردی کے حملے کو ناکام بنانے کی کوشش کی تھی لیکن وہ خود اس میں کام آگئے ہیں۔مصری فوج اسرائیل اور غزہ کی سرحد کے ساتھ واقع سینا اور اس سے ملحقہ علاقوں میں ایک طویل عرصے داعش اور دوسرے جنگجو گروپوں کے خلاف نبردآزما ہے۔اس مہم میں مصری فوج کوگذشتہ برسوں میں بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔فوج نے ایک بیان میں بتایا کہ نہرسویز کے سینا میں واقع مشرقی کنارے کے علاقے میں فائرنگ کے نتیجے میں پانچ فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
سکیورٹی فورسزاب دہشت گردوں کا پیچھا کررہی ہیں اورانھیں سینا کے ایک الگ تھلگ علاقے میں محصور کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔مصر کو جزیرہ نما سینا میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے مسلح جنگجوو¿ں کی بغاوت کاسامنا ہے۔2013 میں سابق صدر محمد مرسی کی معزولی کے بعد داعش سے وابستہ مقامی جنگجوو¿ں نے اپنی تخریبی سرگرمیاں اور سکیورٹی فورسز پر حملے تیزکردیے تھے۔ان کا قلع قمع کرنے کے لیے مصری فوج نے کئی ایک کارروائیاں کی ہیں۔فروری 2018 میں فوج اور پولیس نے شمالی سینائ میں صدر عبدالفتاح السیسی کے حکم پرعسکریت پسندوں کے خلاف ایک وسیع کارروائی شروع کی تھی۔
مصری حکومت کے فراہم کردہ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ان کارروائیوں کے شروع ہونے کے بعد سے اب تک ایک ہزار سے زیادہ مشتبہ عسکریت پسند اور درجنوں سکیورٹی اہلکارہلاک ہو چکے ہیں۔گذشتہ سال نومبرمیں مصرنے اسرائیل کے ساتھ مل کر غزہ کی پٹی کے ساتھ واقع سرحدی شہررفح کے ارد گرد اپنی فوج کی تعداد بڑھانے سےاتفاق کیا تھا تاکہ داعش کے عسکریت پسندوں کا استیصال کیا جاسکے۔حالیہ برسوں میں جنگجوو¿ں نے مصرسے ہمسایہ ملک اسرائیل اور اردن کو جانے والی تیل اور گیس کی پائپ لائنوں کوبھی اپنے تخریبی حملوں میں نشانہ بنایا ہے۔