بنکاک:( اے یوایس) تھائی لینڈ کی حکومت نے بنکاک میں نافذ ایمرجنسی کو اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم جمہوریت کے حامی مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر وزیرِ اعظم نے تین روز میں عہدے سے استعفیٰ نہ دیا تو وہ دوبارہ سڑکوں پر آئیں گے۔
مظاہرین کے رہنما پتساراوالی نے کہا کہ ہماری لڑائی وزیرِ اعظم کے استعفے تک جاری رہے گی۔تھائی لینڈ کے وزیرِ اعظم پریوتھ چان اوچی نے بدھ کی شب سرکاری ٹی وی پر خطاب کے دوران وعدہ کیا کہ وہ ایمرجنسی اٹھا لیں گے اور انہوں نے مظاہرین سے سیاسی کشیدگی کے خاتمے کی اپیل کی۔بعدازاں حکومت نے ایمرجنسی اٹھانے کا اعلان کیا جس کا اطلاق جمعرات کی دوپہر سے ہونا ہے۔
یاد رہے کہ تھائی لینڈ میں ایمرجنسی کا اعلان ایسے موقع پر کیا گیا تھا جب ایک روز قبل بنکاک میں جمہوریت کی یادگار کے سامنے ہزاروں مظاہرین شریک تھے اور انہوں نے بادشاہ ماہا وجیرا لونگ کورن اور اہلِ خانہ کے قافلے کے سامنے ’’ہنگر گیم سیلوٹ‘ کیا تھا۔ہنگر گیم سلیوٹ کو تھائی لینڈ کی فوجی حکومت کے خلاف مزاحمت کی علامت سمجھا جاتا ہے جس میں مظاہرین تین انگلیاں فضا میں بلند کر کے اپنی نفرت کا اظہار کرتے ہیں۔
وزیرِ اعظم پریوتھ نے بدھ کی شب اپنے ریکارڈ شدہ خطاب میں کہا کہ “مخالفین اپنے سیاسی اختلافات پارلیمنٹ کے ذریعے دور کریں اور میں اپیل کرتا ہوں کہ فریقین کو زخم کے گہرے ہونے سے پہلے اس پر مرہم رکھ لینا چاہیے۔”انہوں نے کہا کہ وہ افراد جو سڑکوں پر ہیں اور وہ لاکھوں شہری جو سڑکوں پر نہیں جانا چاہتے، ان تمام افراد کو اپنے اختلافات پارلیمانی طریقے سے حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔حکومت نے سیاسی بحران کے حل کے لیے آئندہ ہفتے پارلیمنٹ کا خصوصی سیشن بھی بلا لیا ہے۔
پارلیمنٹ کا یہ سیشن اگلے پیر سے بدھ تک جاری رہے گا جس کے دوران سیاسی کشیدگی کے خاتمے پر بات چیت ہو گی۔اس سے قبل بدھ کی شب مظاہرین کی بڑی تعداد وزیرِ اعظم آفس کے قریب جمع ہوئی اور وزیرِ اعظم کے استعفے اور زیرِ حراست افراد کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔مظاہرین کی رہنما پنساراوالی نے حکومت کو الٹی میٹم دیا کہ اگر تین روز میں ان کے مطالبات منظور نہ ہوئے تو وہ دوبارہ وزیرِ اعظم آفس کے باہر جمع ہوں گے۔
پولیس نے بعدازاں پتساراوالی کو 15 اکتوبر کو احتجاج کے دوران لوگوں کو مشتعل کرنے کے الزام میں حراست میں لے لیا ہے۔یاد رہے کہ جمہوریت کے حامیوں کے احتجاج کو روکنے کے لیے حکومت نے گزشتہ ہفتے پابندیاں عائد کی تھیں۔حکومت نے ایک حکم نامے کے ذریعے چار سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی، میڈیا پر سینسرشپ کے علاوہ دیگر پابندیاں عائد کی تھیں۔پولیس نے گزشتہ ہفتے 20 افراد کو حراست میں لیا تھا جن میں طلبہ کے سرکردہ رہنما پیرٹ چیوارک بھی شامل تھے جو ‘پینگوئن’ کے نام سے مشہور ہیں۔