اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے نئے صدر ڈینس فرانسس نے منگل کے روزعالمی تنظیم کا 78 واں اجلاس شروع کرنے کا اعلان کیا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے اپنے افتتاحی کلمات میں جو ان کی طرف سے ان کی نائب امینہ محمد نے پڑھے دنیا کو اس زبردست چیلنج اور تقسیم کے مسائل کا جنہوں نے اقوام متحدہ کو آزمائش میں ڈال رکھا ہے،خبردار کیا۔
تاہم انہوں نے کہاکہ ان گہرے عالمی چیلنجوں کے باوجود یہ لمحہ مایوسی نہیں بلکہ متحرک ہو جانے کا وقت ہے۔ امن اور انسانی حقوق کے لیے جدو جہد، پائیدار ترقی کے مقاصد کے تحفظ کے اقدامات اور موسمیاتی تبدیلی کے موجودہ خطرے سے نمٹنے کے لیے کارروائی وسیع پیمانے پر ملازمتیں پیدا کرنے اور معاشی مواقع ، خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کے لیے ،پیدا کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ مصنوعی ذہانت جیسی ٹیکنالوجی میں تیز رفتار ترقی انسانیت کو نقصان پہنچانے کے لیے نہیں بلکہ ایک مدد ہے اورتمام لوگوں کے لیے امید اور وعدے کی ایک دنیا کی تعمیر کے لیے قدم اٹھانے کا تاکہ کوئی پیچھے نہ رہ جائے،تقاضہ پورا کرنے کی ضرورت ہے۔
فرانسس نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ نیا اجلاس ، چیلنجز کے ایک طویل سلسلہ سے گھرے مشکل اور پیچیدہ عالمی ایجنڈے کے سائے میں شروع ہو رہا ہے۔ انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ سب سے زیادہ کمزور لوگوں کو بااختیار بنا کر قیام امن اور اسے پروان چڑھا نے کی ضرورت پر زور دیں۔ ” فرانسس نے کہاکہ اس اجلاس میں میں عالمی تعاون اور مشترکہ وعدوں کی تجدید کی فضاکے احیا کے لیے علاقائی اور دیگر گروپوں کو مجتمع کرنے کا پابند رہوں گا۔ میری خواہش ہے کہ جنرل اسمبلی ان چیلنجوں کو جو اسے درپیش ہیں، ممکنہ حد تک نہایت مو¿ثر اور جامع انداز میں نمٹے۔انہوں نے رکن ممالک سے پرزور اپیل کی کہ وہ مسائل کے حل کے لیے کثیرالجہتی کی حقیقی روح کو اپنائیں تاکہ ہم بہتر طریقے سے کام کر سکیں۔واضح ہو کہ غرب الہند کے ملک ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو سے تعلق رکھنے والے سفارت کار فرانسس کی منگل کی صبح جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس کے اختتام پر نئے صدر کے طور پر حلف برداری ہوئی۔