نیو یارک: امریکہ کے معروف روزنامہ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق 2001میں امریکی قیادت میں افغانستان پر کی گئی فوجی چڑھائی کے بعد سے جاری جنگ کے دوران ایک لاکھ ستاون ہزار(157,000)افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ نے حکومتی عہدیداران، سفارتکاروں ،فوجی افسران اور امدادی کارکنوں کے جائزوں کا نچوڑ پیش کرنے والی 2ہزار صفحات پر مشتمل غیر مطبوعہ ”خفیہ “ دستاویزات جاری کی ہیں۔ان میں سے بہت سے جنگ لڑنے کے طریقہ کار سے بد ظن تھے۔

دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ ابھی تک 43074افغان شہری،64124افغان سلامتی فورس کے اراکین اور 42100طالبان انتہا پسند ہلاک ہو گئے۔

علاوہ ازیں 7295غیر ملکی مارے گئے جن میں 3814امریکی ٹھیکیدار ، 1145اتحادی فوج کے اراکین اور2300امریکی فوجی شامل ہیں۔

ایک سینیئر نیشنل سیکورٹی کونسل اہلکار نے کہا کہ اوبامہ انتظامیہ اور پنتاگون نے کئی منصوبے تیار کیے تھے جس کے بعد2009میں افغانستان میں30ہزار فوجی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔

امریکی بحریہ کے ایک ریٹائرڈ سیل اور بش اور اوبامہ کے تحت وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار جیفری ایگرزنے ایک انٹرویو میں کئی نکات اٹھائے۔ جس میں یہ معولم کیا گیا کہ جب ہم القاعدہ پر حملہ کر رہے تھے تو طالبان کو کیوں دشمن بنایا گیا۔؟ ہم طالبان کو کیوں شکست دینا چاہتے ہیں؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *