نئی دہلی: ایک چینی صحافی نے ٹوئیٹر پر ایک ویڈیو ڈالا ہے جس کے حوالے سے انٹرنیٹ صارفین اور اوپن سورس انٹیلی جنس (اوسینٹ) تجزیہ کاروں نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی فوج پہاڑوں پر لڑی جانے والی جنگ میں ہندوستانی فوجوں سے نمٹنے کے لیے حقیقی کنٹرول لائن پر کسی مقام پر چینی لبریشن آرمی (پی ایل اے) کی مدد کر رہی ہے۔52سکنڈ کے اس ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ایک باریش شخص ر ات بارہ بج کر پانچ منٹ پر دائیں جانب سے داخل ہوتا ہے اور اس کے خدو خال چینیوں سے بالکل مختلف ہیں۔وہ کسی بھی زاویہ سے چینی نہیں نظر آتا۔ یہ شخص نسبتاً طویل قامت ہے اور دیگر چینی فوجیوں کی نسبت مضبوط کاٹھی والا ہے۔
جون میں ایک چینی فوجی ماہر نے پہاڑوں پر لڑی جانے والی جنگ میں ہندوستانی فوج کی مہارت کی تعریف کی تھی اور کہا تھا کہ سخت جنگ کے ماہر ہندوستانی فوجی سطح سمندر سے کافی اونچے علاقوں میں جنگ لڑنے کی زبردست صلاحیتوں کے مالک ہیں۔
ماڈرن ویپنری میگزین کے سینئر ایڈیٹر ہوانگ گوزی نے لکھا کہ عصر حاضر میں سطح مرتفع اور پہاڑوں پر لڑنے کی مہارت رکھنے والی دنیا کی سب سے بڑی اور تجربہ کار فوج امریکہ، روس یا کسی اور یورپی ملک کی نہیں بلکہ ہندوستان کی ہے۔بہت ممکن ہے کہ پی ایل اے نے پہاڑوں پر لڑنے کی ماہرت کی حامل ہندوستانی فوج سے نمٹنے کے لیے پاکستان سے مدد چاہی ہو۔دنیا میں سب سے زیادہ اونچائی والے علاقہ میں واقع میدان جنگ سیاچن گلیشئر پر ہندوستانی فوج کی موجودگی ہندوستانی فوج کی دلیری و طاقت کی تصدیق کرتی ہے۔
یہ ویڈیو سوشل میڈیا کی ویب سائٹس پر ڈالنے والے سی جی ٹی این نیوز پروڈیوسر شین شوائے نے یہ بھی کہا کہ بہت ممکن ے کہ کچھ پی ایل اے فوجی گلوان وادی میں تعینات ہوں۔جون میں گلگت بلتستان کے شہر اسکردو میں ایندھن بھرنے والے ایک چینی طیارے کے اترنے کے بعد پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی فضائی اڈے ہندوستانی راڈار کی زد میںآئے تھے۔
چین کے لئے ایک اور درد سری ہندوستان کی اسپیشل فرنٹیر فورس کی تعیناتی ہے کیونکہ یہ وہ فوج ہے جو 1962کی ہند چین جنگ کے بعد ہندوستان نقل مکانی کرنے والے تبتی پناہ گزینوں پر مشتمل ہے۔29اگست کو ہندوستانی فوجوں نے رات کی مہیب تاریکی میں خفیہ طور پر کارروائی کر کے 16ہزار فٹ کی اونچائی رپ واقع ایک برفیلی جھیل پانگ تیسو کے جنوبی ساحل سے متصل پہاڑی دروں اور جنگی نوعیت سے اہم پہاڑی علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔
یہ دلیرانہ کارروائی اسپیشل فرنٹیر فورس کے، جو فی الحال 13اہم پہاڑیوں کو سنبھالے ہوئے ہے،فوجیوں نے کی تھی۔ چونکہ سیاچن جیسے اونچے مقام پر پاکستانی فوج ہندوستانی فوج کو سامنا کر چکی ہے اس لیے بہت ممکن ہے کہ پی ایل اے حقیقی کنٹرول لائن پر ہندوستانی فوج سے ٹکر لینے کے لیے پاکستان سے معلومات اور اشارے حاصل کر رہی ہو۔