The condition of many Gurdwaras in Pakistan is badتصویر سوشل میڈیا

اسلام آباد: پاکستان میں سکھ برادری سے جڑی تاریخی اہمیت کی حامل ایسی سینکڑوں عمارتیں ہیں جنہیں نہ صرف تباہ و برباد کیا جارہا ہے بلکہ ان تقدس بھی پامال کر کے ان کی بے حرمتی کی جارہی ہے۔ دوسری طرف حکومت پاکستان ملک میں صرف چند گوردواروں کو برقرار رکھ کر سکھوں اور عالمی برادری کو گمراہ کر رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مقامی انتظامیہ ان کی عبادت گاہوں کی بے حرمتی اور ان پر غیر قانونی قبضہ کر رہی ہے جس سے سکھ برادری کے جذبات مجروح ہو رہے ہیں۔پاکستان میں مقامی حکام کی طرف سے گوردواروں کو کھلے عام نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ کئی گوردواروں کی حالت خراب ہے۔ اس طرح کے کئی واقعات ہو چکے ہیں ، جن سے سکھ بہت پریشان ہیں۔ راولپنڈی کے راجہ بازار میں واقع گردوارہ شری دمدمہ صاحب کی حالت بھی انتہائی خراب ہے۔

گوردوارہ شری دمدمہ صاحب کی تعمیر بابا کھیم سنگھ بیدی نے 1876 میں کروائی تھی۔ مقامی لوگ اس عبادت گاہ کو مذبح اور گوشت کی دکان کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ گوردوارے کے مرکزی دروازے پر گزشتہ کئی سالوں سے گوشت کی دکانیں ہیں۔ گوشت کی دکانوں کے علاوہ گوردوارہ احاطے سے ایک درجن سے زیادہ دکانیں چلائی جارہی ہیں۔گوردوارہ سری دمدما صاحب میں ایک بہت بڑا ‘سرائے’ (مسافروں کے لیے رہائش)ہے اور اس میں تقریبا 70-75 کمرے ہیں۔ گراو¿نڈ فلور پر ایک بہت بڑا لنگر بھون، پرکاش استھانا (مقدس مقام)، سکھاسن استھان(مقدس کتاب کی جگہ)اور جوڑا گھر (جوتوں کی جگہ)ہے۔ ایسی تمام جائیدادوں پر مقامی دکانداروں کے خاندانوں نے ناجائز قبضہ کر رکھا ہے۔

گوردواروں کو نظر انداز کرنے کی ایک اور مثال گوردوارہ شری گرو سنگھ سبھا ہے۔ یہ صوبہ پنجاب کی غلہ منڈی میں واقع ہے۔ مقامی انتظامیہ نے اس گرودوارے کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا ہے اور اسے سٹی تھانے میں تبدیل کر دیا ہے۔ اس فہرست میں گردوارہ قلعہ صاحب بھی شامل ہے جو گرو ہرگوبند سنگھ کی یاد میں بنایا گیا تھا۔ یہ حافظ آباد کے گرو نانک پورہ محلہ میں واقع ہے۔ اسے قبر میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ مقامی سکھ متعدد بار اس غیر قانونی قبضے کا معاملہ اٹھا چکے ہیں لیکن آج تک یہ واقعات رک نہیں سکے۔ یہاں کے بہت سے گرودواروں کو گوشت کی دکانوں، مقبروں، مندروں اور یہاں تک کہ جانوروں کے شیڈ کے طور پر استعمال کرکے ناپاک کردیا گیا ہے۔ سکھ برادری کا الزام ہے کہ املاک متروکہ ٹرسٹ اور پاکستان سکھ گوردوارہ مینجمنٹ کمیٹی سکھوں کے مذہبی جذبات کا کوئی احترام نہیں کرتے۔ کئی بار شکایت کرنے کے بعد بھی کوئی بہتری نہیں آئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *