The demand of the Iranian Revolutionary Guards to keep the budget of the "Religious Police" confidentialتصویر سوشل میڈیا

تہران ،(اے یو ایس)مذہبی پولیس اب بھی ایران میں تنازعات اور کشیدگی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ یہ ایرانی مذہبی پولیس ’گشت ارشاد‘ ہی تھی جس نے گذشتہ ستمبر سے ملک میں مظاہروں کو جنم دیا تھا۔ ایران میں پچھلے سال ستمبرمیں گشت ارشاد اس وقت ایک بارپھرمنظرعام پرآئی جب اس کے ارکان کے ہاتھوں نوجوان خاتون مہسا امینی کے قتل کے بعد ملک بھر میں احتجاج کی لہر اٹھ کھڑی ہوئی تھی۔”ایران انٹرنیشنل” نیٹ ورک کی طرف سے حاصل کردہ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب نےصدر ابراہیم رئیسی کی حکومت سے کہا کہ وہ ممکنہ کشیدگی کو روکنے کے لیے “اخلاقی پولیس” جیسے متعدد اداروں کے بجٹ کا “اعلان” نہ کرے۔مذکورہ دستاویز ایک خفیہ رپورٹ ہے جو پاسداران انقلاب انٹیلی جنس آرگنائزیشن کی طرف سے ملک کی معاشی صورتحال پر جاری کردہ رپورٹس کے سلسلے میں آتی ہے۔ یہ رپورٹ دسمبر 2022 کی ہے جسے سپاہ پاسداران انقلاب کے اسسٹنٹ کمانڈر انچیف محمد کاظمی کی طرف سے انٹیلی جنس آرگنائزیشن کے سربراہ اور نائب صدر محمد مخبرکو بھیجا گیا تھا۔

اس کے علاوہ پاسداران انقلاب کی انٹیلی جنس سروسز نے اس رپورٹ میں جو کہ “سال 1402 کے بجٹ کے نوٹس (21 مارچ سے شروع ہونے والےایرانی سال)” کے عنوان سے سامنے آئی ہے۔ رپورٹ میں ایرانی حکومت سے”نفسیاتی جنگ چھیڑنے کے لیے دشمن کی تیاری اور ایجنڈا” کا مقابلہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے اس حصے میں کہا گیا ہے “نفسیاتی جنگ کے میدان میں دشمن کی جامع تیاری کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ اخلاقی پولیس اور حساس اہمیت کےحامل دیگر اداروں کے اخراجات جیسے معاملات کا اعلان “متفرق اخراجات” کے عنوان کے تحت کیا جائے۔ایران میں اخلاقیات پولیس اور دینی مدارس جیسے اداروں کے بجٹ نے طویل عرصے سے عوامی غصے کو جنم دیا ہے۔ اسی وجہ سے ایرانی حکومت ہمیشہ ان بجٹوں کو “چھپانے” کی کوشش کرتی ہے۔یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب میڈیا نے اس کمیٹی اور مذہبی پولیس کو مہسا امینی کے قتل اور عوامی احتجاج کے پھوٹ پڑنے کے بعد تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔امینی کے قتل کے بعد بہت سے ایرانی پارلیمنٹیرینز نے بھی مذہبی پولیس کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا لیکن ایرانی حکومت نے ان مطالبات کو ماننے سے انکار کر دیا بلکہ اس نے تنقید کرنے والے پارلیمنٹیرینز کے خلاف قانونی شکایت درج کرائی اور اس ادارے کے بجٹ میں اضافہ کر دیا۔اس سے قبل مغربی ممالک نے عوامی مظاہروں کو دبانے میں ملوث ایرانی اداروں اور اہلکاروں پر پابندیاں عائد کی تھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *