لاہور(ا ے یو ایس ) پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک میں غیراعلانیہ مارشل لا نافذ ہے اور حکومت اکتوبر میں انتخابات کروانے سے بھاگ رہی ہے۔بی بی سی کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں انٹرویو دیتے ہوئے تحریکِ انصاف کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کے قیام کا مقصد ہی انھیں سزا دلوانا ہے۔رواں برس نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے نتیجے میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنوں کو کریک ڈاو¿ن کا سامنا ہے اور عمران خان کا دعویٰ ہے کہ خود ان پر دو سو کے قریب مقدمے درج کیے گئے ہیں۔
اس سوال پر کہ کیا انھیں لگتا ہے کہ ان کے گرد قانون کا شکنجہ تنگ ہو رہا ہے، عمران خان کا کہنا تھا کہ جب انھیں اقتدار سے ہٹایا گیا تو اسٹیبلشمنٹ کا خیال تھا کہ ان کی جماعت پارہ پارہ ہو جائے گی لیکن نتیجہ ان عمومی اندازوں کے برعکس نکلا اور اب انھیں اس کھیل سے ہی باہر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔’اسٹیبلشمنٹ سمجھتی تھی کہ پارٹی ختم ہو جائے گی اور عموما اقتدار سے نکالے جانے کے بعد ایسا ہوتا بھی ہے لیکن اس کے بالکل برعکس پارٹی کی مقبولیت پہلے سے بھی ذیادہ بڑھ گئی اور یہ پاکستان میں بہت غیر معمولی بات تھی۔۔۔۔تو جب یہ مجھے گیم سے نکالنے میں ناکام ہو گئے تو مجھ پر دو بار قاتلانہ حملے کیے گئے اور اس کے علاوہ اب تک میرے خلاف درج مقدمات کی تعداد 200 کے قریب ہو گئی ہے۔ یہ تمام کوششیں اس لیے ہیں کہ یہ مجھے جیل میں ڈال سکیں یا نااہل کروا سکیں یا دونوں کام کر سکیں‘۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ’اب یہ (میرے خلاف) فوجی عدالتوں کی تیاری کر چکے ہیں اور معاملہ سپریم کورٹ میں ہے کہ وہ فوجی عدالتوں کے لیے اجازت دیتی ہے کہ نہیں اور ان فوجی عدالتوں کے قیام کا مقصد ہی مجھے سزا دلوانا ہے‘۔اس سوال پر کہ عدالتوں کی جانب سے ممکنہ نااہلی کا معاملہ کیا ان کے لیے ’جو بوو¿ کے وہی کاٹو گے‘ کے مصداق نہیں کیونکہ وہ ماضی میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے سیاست میں حصہ لینے پر پابندی کے حامی رہے ہیں، تحریکِ انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ان کا معاملہ نواز شریف کے معاملے سے بالکل مختلف ہے۔