بیجنگ(ا ے یو ایس )ڈرون بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی چینی کمپنی کو امریکی پابندیوں کا سامنا ہے۔ امریکہ نے پہلے ہی اس کمپنی کو امریکی پابندیوں کی لسٹ میں شامل کر رکھا تھا تاہم اب یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کی جانب سے اس کے ڈرون استعمال کرنے کا علم ہونے پر اس کمپنی کے خلاف مزید پابندیاں عائد کیے جانے کے امکانات واضح ہوگئے ہیں۔ ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ چینی “ڈی جے آئی” کمپنی جو دنیا میں “ڈرونز” بنانے والی سب سے بڑی کمپنی ہے کے ڈرونز کے یوکرینی جنگ میں استعمال کے بعد اب اس کمپنی کو مزید پابندیوں کا سامنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈی جے آئی ان بہت سی ٹیکنالوجی کمپنیوں میں سے ایک ہے جن کی مصنوعات یوکرین کے جنگی میدان میں استعمال میں پائی گئی ہیں۔خیال کیا جا رہا ہے کہ روسی فوج نے جنگ میں اس چینی کمپنی کے تیار کردہ بغیر پائلٹ کے طیاروں کا استعمال کیا، جس میں ”میوک تھری“ ڈرون بھی شامل ہے۔ چینی کمپنی ”ڈی جے آئی “ نے الزامات کی تردید کردی ہے اور کہا ہے کہ اس کی مصنوعات صرف شہری استعمال کے لیے بنائی گئی ہیں اور یہ مصنوعات فوجی وضاحتوں پر پورا نہیں اترتی ہیں۔کمپنی کے عالمی پالیسی کے سربراہ ایڈم ویلچ نے کہا کہ ہم یقینی طور پر اسے لڑائی کے لیے استعمال کرنے کی حمایت نہیں کرتے ہیں۔
ڈی جے آئی نے گزشتہ اپریل سے روس اور یوکرین کو اپنی مصنوعات کی فروخت معطل کر دی تھی اور یہ معطلی اب بھی نافذ العمل ہے۔ ڈی جے آئی اس وقت عالمی ڈرون مارکیٹ کے 70 فیصد سے زیادہ حصے کو کنٹرول کرتی ہے۔ ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق ڈرونز کی مارکیٹ 2022 کے 30.6 بلین ڈالر سے بڑھ کر 2030 میں 55.8 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ چینی کمپنی ”ڈی جے آئی“ اس وقت 14 ہزار افراد کو نوکری فراہم کر رہی ہے۔ ملازمین میں سے 25 فیصد سے زیادہ تحقیق اور ترقی کے شعبہ میں کام کرتے ہیں۔دسمبر 2021 میں امریکی حکومت نے ” ڈی جے آئی “کے ساتھ ساتھ کئی دیگر چینی کمپنیوں کو بھی اپنی اقتصادی بلیک لسٹ میں شامل کیا تھا۔یہ وہ کمپنیاں تھیں جو امریکی سرمایہ کاروں کو کمپنی کے حصص خریدنے یا بیچنے سے روکتی تھیں۔