نئی دہلی: ملک میں آبادی کے حوالے سے چھڑی بحث کے درمیان راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا ہے کہ ہندوستان میں 1930 سے ہی منصوبہ بند طریقے سے مسلمانوں کی تعداد بڑھانے کی کوشش کی گئی۔ اس سازش کے پس پشت یہ مقصد کارفرما تھا کہ مسلمانوں کی آبادی بڑھا کر ملک کو پاکستان بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں بنگال، ا?سام اور سندھ کو پاکستان بنانے کا منصوبہ تھا اور وہ ایسا کر کے اپنے مقصد میں کامیاب بھی ہو گئے اور ملک تقسیم ہوگیا اور پاکستان وجود میں آگیا۔
انوہں نے یہ بھی کہا کہ جن مقامات پر مسلم اکثریت میں تھے وہاں سے غیر مسلموں کا نکال دیا گیا۔شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور شہری قومی رجسٹر (این آر سی) کے بارے میں موہن بھاگوت نے کہا کہ اس کا ہندو مسلم تقسیم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے دعوی کیا کہ کچھ لوگ اپنے سیاسی مفادات کیلئے اسے فرقہ وارانہ رنگ دے رہے ہیں۔ دو روزہ ا?سام کے دورے پر بھاگوت نے اس بات پربھی زور دیا کہ شہریت کے قانون سے کسی بھی مسلمان کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔بھاگوت نے ’این آرسی اور سی اے اے ا?سام پر شہریت مباحثہ اورسیاسی تاریخ‘ کے عنوان سے کتاب لانچ کرنے کے بعد کہاکہ ا?زادی کے بعد پہلے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اقلیتوں کاخیال رکھاجائے گا اور اب تک ایساہی کیاگیاہے، ہم ایسا کرتے رہیں گے۔
