ریاض:(اے یو ایس ) سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے واضح کیا ہے کہ انھیں خلیج،اسرائیل دفاعی اتحاد سے متعلق کسی بات چیت کا علم ہےاور نہ سعودی عرب اس طرح کے مذاکرات میں شامل ہے۔شہزادہ فیصل ہفتے کے روزجدہ میں منعقدہ سلامتی اور ترقی سربراہ اجلاس کے اختتام پر نیوز کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
انھوں نے صحافیوں کو بتایاکہ سعودی عرب نے تمام مسافر اور مال بردارطیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود کھول دی ہیں لیکن اس فیصلے کا اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے سے کوئی تعلق ہے اور نہ یہ فیصلہ مزید اقدامات کا پیش خیمہ ہے۔انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کی فضائی حدود سے پروازوں کی اجازت کا معاملہ ایک ایسا فیصلہ ہے جو ہم نے بین الاقوامی پروٹوکول کے حوالے سے اپنے وعدوں اور دنیا کے ممالک کے درمیان روابط کے فروغ میں دلچسپی کی بنیاد پرکیا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اس سے کچھ مسافروں کی زندگی آسان ہوجائے گی۔
وزیرخارجہ نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ کسی بھی طرح سعودی عرب کی جانب سے مزید اقدامات کا پیش خیمہ نہیں ہوسکتا۔انھوں نے بتایا کہ جدہ میں اختتام پذیرہونے والے امریکا،خلیج سربراہ اجلاس میں کسی بھی قسم کے فوجی یا تکنیکی تعاون پر نہ تو بات کی گئی ہے اور نہ ہی اس کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ایران کے بارے میں سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ مملکت نے اس کی جانب ہاتھ بڑھایا ہے۔اگرچہ تہران کے ساتھ حالیہ مذاکرات مثبت رہے ہیں لیکن ان سے کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔وہ سعودی اورایرانی حکام کے درمیان عراق کی میزبانی میں حالیہ بات چیت کا حوالہ دے رہے تھے۔یمن کے بارے میں شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ سعودی عرب جنگ زدہ ملک میں جامع جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
اس ضمن میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کویہ احساس ہوناچاہیے کہ یمن کا مفاد امن اوراستحکام میں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یمن میں تنازع جاری رہنے کی ایک وجہ ایرانی ہتھیار بھی ہیں۔سعودی وزیرخارجہ نے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں اور پیداوار کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اوپیک پلس گروپ مارکیٹ کی ضروریات کا جائزہ لیتا رہے گا اوراس کے مطابق کارروائی کرے گا۔انھوں نے بتایاکہ ہم نے جدہ سربراہ اجلاس میں تیل کی پیداوار کے معاملے پر بات نہیں کی کیونکہ اوپیک تنظیم اور اس کے اتحادی ممالک خود مارکیٹوں اور ان کی ضروریات کے جائزے کا کام کریں گے۔ان کے بہ قول اس سربراہ اجلاس میں امریکا کے ساتھ سعودی عرب کی شراکت داری مضبوط بنانے پرتوجہ مرکوز کی گئی ہے۔
