نئی دہلی:(پریس ریلیز )اردو کے مشہور نقاد اور محقق دہلی یونی ورسٹی شعبہ اردو کے استاد پروفیسر ارتضیٰ کریم کی شاہکار کتاب”اردو فکشن کی تنقید “ کا تیسرا ایڈیشن پاکستان سے عکس پبلی کیشن شائع کر رہاہے۔کتاب کی اشاعت کا سن کر اردو داں حلقے میں خوشی کی لہر پائی گئی۔

اس کتاب کے ہندوستان میں کئی ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔حال ہی میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی سے بھی اس کا ایک ایڈیشن شائع ہوچکاہے۔ لیکن پاکستانی قارئین کے تقاضوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اسے وہاں بھی مصنف کی جانب سے شائع کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔

تاکہ ہندوستانی اور پاکستانی قارئین خصوصاًریسرچ اسکالرس اس کتاب سے بیک وقت فیض حاصل کر سکیں۔اردو فکشن کی تنقید پر مبنی یہ اپنی نوعیت کی پہلی کتاب ہے جس کو ارتضیٰ کریم نے بہت عرق ریزی سے تصنیف کیا ہے۔

پروفیسر موصوف فی الوقت صدر شعبہ اور ڈین فیکلٹی آف آرٹس کے فرائض بہ حسن خوبی انجام دے رہے ہیں۔ارتضیٰ کریم اردو تحقیق و تنقید کا ایک معروف نام ہے جو برسوں سے ادب کے میدان میں ناقابل فراموش خدمات انجام دے رہے ہیں۔

ان کی اہم کتابوں میں”مابعدجدیدیت اور پریم چند“، ”موضوعات“،”مطالعات“،”آغا حشر :عہد اور ادب“ ،”مختلف“،”انتظار حسین:ایک دبستان“،”قرة العین حیدر:ایک مطالعہ“ ،”اردو ادب:احتجاج اور مزاحمت کے رویے“،”جدید تنقید کا منظر نامہ“،”کلیاتِ خواجہ احمد عباس“(آٹھ جلدیں)،”کلیاتِ سہیل عظیم آبادی“،”اردو افسانے میں بیانیہ کا احیا“، ”اردو میں پاپولر لٹریچر“ وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔

واضح رہے کہ ارتضیٰ کریم این ۔سی۔پی۔یو۔ایل کے ڈائرکٹر بھی رہ چکے ہیں اور قومی اور بین الاقوامی سطح پر ان کے ادبی کارناموں کی خوب پذیرائی بھی ہوئی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *