قندھار:(اے یو ایس)ہزاروں افغان شہریو ں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔طالبان حکومت کے خلاف قندھار صوبے میں زبردست مظاہرے کئے۔ اوران کو فوجی کالونیوں سے بے دخل کرنے پر کوسا۔طالبان نے اشرف غنی حکومت کے ساتھ کام کرنے والے تین ہزار سیکورٹی ا ہلکاروں کو گورنمنٹ سے الاٹ کئے گئے رہائشی مکانوں کو خالی کرنے کو کہا ہے اور انہیں صرف تین دن کی مہلت دی گئی تھی۔ جس کے لئے سراپا احتجاج ہوئے۔ جن کے سلسلے میں ان سابق فوجیوں کے اہل خانہ نے گورنر ہاﺅس کے باہر مظاہرہ کیا اور حکومت کے خلاف نعرے بھی بلند کئے۔
مظاہرین نے شہر کی بڑی بڑی سڑکوں پر رکاوٹیں ڈالیں۔ان رہائشی مکانو ں میں افغان فوج کے اعلیٰ عہدیدار رہتے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ وہاں پر 30سال سے مقیم ہیں۔لیکن وہاں پر کسی تصاد م کی خبر نہیں آئی ہے ۔ اس سے پہلے مزار شریف میں بھی طالبان حکومت کے خلاف مظاہرے ہوئے جبکہ کابل میں خواتین پر نئی پابندیوں کے خلاف طالبان کی نکتہ چینی کی۔ طالبان حکومت نے حال ہی میں ایک حکم نامہ جاری کیا جس میںلوگو ں کو کہاگیا کہ وہ اجازت نامے کے بغیر ریلیاں یا احتجاجی جلوس نہ نکالیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ مظاہرین نے زرقہ علاقے میں کچھ مکانات میں توڑ پھوڑ بھی کی۔
ان کا کہنا ہے کہ طالبان کے جنگجو کو ان مقامی رہائش گاہوں میں رہنے کے لئے کہاگیا ہے۔ان میں سے بہت سارے بیوہ عورتیں ہیں جن کے شوہر 20 سال پہلے طالبانی تصادم میں ہلاک ہوئے۔کہیں کہیں طالبان سیکورٹی نے مظاہرین کو ڈرایا دھمکایا بھی۔ جبکہ جوانوں پر لاٹھیاں بھی برسائیں گئیں۔ ا س دوران احتجاج کی شدت کی وجہ سے گورنر نے ان کے بے دخلی کے احکامات فی الحال ٹھنڈے بستے میں رکھے۔
