سری نگر: جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے تین بڑے لیڈروں نے یہ کہتے ہوئے ان کی پارٹی سے ناطہ توڑ لیا کہ قومی پرچم کے حوالے سے محبوبہ کے ریمارکس نے ان کے حب الوطنی کے جذبات مجروح کیے ہیں۔
ان تینوں پی ڈی پی لیڈروں ٹی ایس باجوہ، وید مہاجن اور حسین اے وفا نے قومی سلامتی قانون (پی ایس اے) کے تحت 14ماہ کی قید کے بعد حال ہی میں رہا کی جانے والی پارٹی سربراہ محبوبہ مفتی کو ایک واحد استعفیٰ نامہ ارسال کیا۔ جس میں انہوں نے لکھا کہ ان کے کچھ غیر ضروری بیانات خاص طور پر حب الوطنی کے جذبات مجروح کرنے والے ریمارکس اور افعال سے وہ کافی پریشانی محسوس کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی سربراہ وسیع تر مشاورت اور اعتماد پیدا کرنے کے طریقہ کار کے ذریعہ پارٹی کو اندر اور باہر سے درپیش چیلنجوں ، پارٹی کو ایک مخصوص سمت کی جانب لے جانے والے اندرون پارٹی کچھ عناصر سے ، جس سے کہ پارٹی بنیادی اصولوں، ایجنڈا اور نظریہ سے بھٹک رہی ہے، نمٹنے کے بجائے وہ غیر ضروری باتوں اور بیانات میں لگی ہیں۔
ان تینوں لیڈروں نے کہا کہ پارٹی سربراہ کے کچھ بیانات اور عمل ناقابل معافی ہیں اور ایسے وقت میں جب پارٹی اپنے بنیادی نظریہ اور شناخت کی جانب بڑھنا اور عوام کے لیے ایک سیاسی متبادل کے طور پر اپنے ساکھ بحال کرنا چاہتی ہے عوام ان بیانات اور اقدامات کو فراموش نہیں کریںگے۔
واضح ہو کہ گذشتہ سال اگست میں مرکزی حکومت کے ذریعہ جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی دفعہ370حذف کرنے اور ریاست کو دو مرکزی علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کے فیصلہ کے بعد گرفتار کیے جانے والے متعدد سیاسی لیڈروں میں محبوبہ مفتی بھی شامل تھیں۔
اپنی رہائی کے بعد جمعہ کو انہوں نے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ وہ اس وقت تک ہندوستانی پرچم نہیں لہرائیں گی جب تک کہ 5اگست کو کی گئی تبدیلیاں واپس نہیں لے لی جاتیں۔ انہوں نے مرکزی حکومت کو ڈاکو بتاتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ جموں و کشمیر کے لیے علیحدہ پرچم بحال کیا جائے۔
ان کے ان بیانات کے خلاف پورے مرکزی علاقہ میں احتجاج میں ریلیاں نکالی جارہی ہیں اور آج ایک ترنگا مارچ سری نگر میں اور دوسرا جموں میں ہوا۔ جس میں پولس پہرے میں چل رہی بلٹ پروف کاروں پر قومی پرچم لہرا رہا تھا ۔
