بغداد: عراق کے دارالخلافہ بغداد میں واقع امریکی سفارت خانہ پر تین راکٹ آکر گرے۔یہ پہلا راست حملہ ہے۔
دوسری جانب ملک گیر پیمانے پر ہزاروں احتجاجیوں نے حکومت کے خلاف احتجاج جاری رکھا۔یہ حملہ حالیہ مہینوں میں امریکی سفارت خانہ یا عراقی فوجی اڈوں پر، جہاں امریکی فوجی تعینات ہیں، راکٹ حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ کی نشاندہی کرتا ہے۔
اگرچہ ان حملوں کی کسی نے بھی ذمہ داری نہیں لی ہے لیکن امریکہ عراق میں سرگرم ایران حمایت یافتہ فوجی گروپ کر بار بار مورد الزام ٹہراتا ہے۔اتوار کے روز رات کے کھانے کے دوران ایک راکٹ سفارت خانہ کے کیفے ٹیریہ سے ٹکرایا۔جبکہ دو آس پاس آکر گرے۔
ایک سینیئر عراقی عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان حملوں میں کم ا زکم ایک شخص زخمی ہو گیا۔تاہم فوری طور پر اس کا علم نہیں ہوسکا کہ اس کا زخم کتنا گہرا ہے اور زخمی ہونے والا شخص مشن پر مامور امریکی یا عراقی عملہ کا اہلکار ہے۔امریکی سفارت خانہ نے فوری طور پر اس پر تبصرے کے لیے کئی گئی درخواستوں پر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
عرق وزیر اعظم عدیل عبدالمہدی اور اسپیکر محمد ریحان حیدر حلبوسی دونوں نے ہی اس حملہ کی مذمت کی اور کہا کہ اس سے ان کے ملک کا جنگ میں ملوث ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
عراق پہلے ہی امریکہ اور ایران کے درمیان جیسا کو تیسا کے باعث عراق پہلے ہی جنگ میں گھسیٹا جا چکا ہے۔اسی قسم کا ایک حملہ شمالی عراق میں واقع عراقی اڈے پر کیا گیا جس میں ایک امریکی ٹھیکیدار مارا گیا۔امریکہ نے جوابی کارروائی کی اور کتائب حزب ا للہ کے نام سے معروف ا یرانی حمایت یافتہ ایک نیم فوجی گروپ کو ہدف بنا کر حملہ کیا۔