Three Syrian soldiers killed in Israeli airstrikesتصویر سوشل میڈیا

بیروت:(اے یو ایس )لبنانی فضائی حدود سے اتوار کے روز کیے جانے والے اسرائیلی حملوں میں دمشق اور طرطوس کے دیہی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، جس میں حکومت کے 3 فوجی ہلاک، 3 زخمی ہوئے جب کہ بھاری مادی نقصان بھی ہوا ہے۔حکومت کے ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے دمشق کے دیہی علاقوں میں کچھ مقامات کو نشانہ بنانے والے راکٹوں کے ساتھ فضائی حملہ کیا۔ یہ بمباری سمندری سمت سے کی گئی جس نے طرطوس کی ساحلی گورنری کے جنوب میں کچھ مقامات کو نشانہ بنایا۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے فضائی دفاع نے دھماکوں کی آوازیں سننے کے بعد طرطوس کے آسمان اور لبنان کی سرحد کے قریب قلمون پہاڑی علاقے میں اسرائیلی میزائلوں کو روکنے کی کوشش کی۔ذرائع نے مزید کہا کہ اسرائیلی طیاروں نے لبنانی فضائی حدود سے بمباری کی۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ابو عفصہ گاؤں میں اسرائیل کی جانب سے فضائی دفاعی اڈے اور ایک ریڈار کو نشانہ بنانے کے نتیجے میں حکومتی فورسز کے 3 ارکان ہلاک اور دیگر زخمی ہو گئے۔ یہ جگہ طرطوس شہر سے 5 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ نشانہ بنائے گئے مقامات روسی اڈے سے تقریباً 8 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ممکنہ طور پر حکومت کی طیارہ شکن توپوں سے میزائل دمشق کے دیہی علاقوں میں القطیفہ اور القلمون کے علاقے میں گرے۔

آبزرویٹری نے کہا تھا کہ اسرائیلی حملوں میں حکومتی فورسز کے فوجی مقامات کو نشانہ بنایا گیا جہاں طرطوس کے جنوبی دیہی علاقوں میں ایرانی ملیشیا موجود ہیں۔ان مقامات پر زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔العربیہ/الحدث ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل نے طرطوس میں میزائلوں کی ایک کھیپ کو نشانہ بنایا۔ شاید یہ کھیپ حزب اللہ کو منتقل کرنے کے لیے لے جائی جا رہی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تل ابیب نے ایک ایرانی اور ایک شامی افسر کو نشانہ بنایا جو میزائلوں کی منتقلی کی نگرانی کرتا تھا۔دریں اثنا آبزرویٹری نے العربیہ کو بتایا کہ طرطوس میں نشانہ بننے والے علاقے میں حزب اللہ ملیشیا کے لیے گودام موجود ہیں۔ انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ 3 اسرائیلی میزائل طرطوس میں ایک میزائل ڈپو پر گرے اور طرطوس میں میزائلوں کی کھیپ مکمل طور پر تباہ نہیں ہوئی۔قابل ذکر ہے کہ اسرائیل نے گذشتہ برسوں میں شام میں حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں کے اندر اہداف پر سینکڑوں حملے کیے ہیں۔ ماضی کا ریکارڈ گواہ ہے کہ اسرائیل شاذ ونادر ہی اس طرح کے عمل کو تسلیم کرتا ہے یا اس پر بحث کرتا ہے۔ تاہم تل ابیب نے اعتراف کیا ہے کہ وہ لبنانی حزب اللہ جیسی ایران نواز ملیشیاو¿ں کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *