نئی دہلی: پاکستان کی جانب سے ہندوستانی سفارت کار جینت کھوبراگڈے کو ہندستان کے ناظم الامور متعین پاکستان کے طور پر ویزا دینے سے انکار کیے جانے سے دونوں ممالک کے درمیان رشتوں میں مزید تلخی پیدا ہوجانا یقینی ہو گیا ہے۔
پاکستان میں ہندستانی ناظم الامور کے طور پر اسی سال جون میں کھوبرا گڑے کا نام باقاعدہ طور پر تجویز کیا گیا تھا۔اسی مہینے ہندوستان نے بھی اپنے مشن میں ملازمین کی تعداد میں50فیصد تخفیف کر کے سفارتی تعلقات مزید کم کر دیے تھے۔
پاکستان کی جانب سے کھوبرا گڑے کو ویزا دینے سے انکارکو حکومت سفارتی تعلقات میں کمی لانے کے ہندوستان کے فیصلہ کا جواب اور مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی اطلاعاتی جنگ کو بین الاقوامی توجہ حاصل نہ کر نے پر اس کی بوکھلاہٹ کی علامت کے طور پر دیکھ رہی ہے۔
پاکستان کا اعتراض کھوبر گڑے کی سینیارٹی کے حوالے سے ہے کیونکہ پاکستان کے خیال میں وہ اتنے سینیئر نہیں ہیں کہ ہندوستانی مشن کی طاقت نصف کر دیئے جانے اور ایسے وقت میں جب ہر دو ملکوں کے درمیان شاید ہی کوئی دو طرفہ مذا کرات ہوئے ہوں، ہندوستانی مشن کی قیادت کر سکیں۔
ہندوستان کو یقین ہے کہ یہ کام پاکستان کا نہیں ہے کہ وہ اس بات کا فیصلہ کر ے کہ ہندوستانی ہائی کمیشن واقع پاکستان میں ہندوستان کس کا تقرر کرے اور کس کا نہ کرے اور ہندوستان کی جانب سے وقت آنے پر اس کا مناسب جواب دیا جانا متوقع ہے۔
کوئی بھی ملک شاذ و نادر ہی اس سطح کے کسی سفارفت کار کے تقرر کو مسترد کرتا ہے۔ کھوبرا گڑے 1995کے بیچ کے آئی ایف ایس افسر ہیں اور فی الحال محکمہ جوہری توانائی میں جوائنٹ سکریٹری کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ روس ، اسپین اور قازقستان میں ہندوستانی مشن میں ایک جونیر کے طور پر فرائض انجام دینے سے پہلے وہ کرغزستان جمہوریہ میں ہندوستان کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
