نئی دہلی: چین سے جاری فوجی ٹکراؤ اور پاکستان کی سرحدی جارحیت کے درمیان ہندوستانی فوجی آئندہ ماہ روس کے زیر اہتمام کثیر ملکی فوجی مشقوں میں چین اور پاکستان کے فوجیوں کے ساتھ حصہ لیں گے۔ 15تا26ستمبرجنوبی روس کے استراخان خطہ میں کواکز 2020(قفقاز 2020)اسٹریٹجک کمانڈ پوسٹ ایکسرسائز میں ہندوستان کی تینوں مسلح افواج کے تقریباً200افسران اور سپاہی حصہ لیں گے۔
مئی کے اوائل سے مشرقی لداخ میں ہندوستان اور چین کے فوجیوں میں فوجی کشیدگی ہے اور دونوں ملکوں کی فوجیں آمنے سامنے ہیں جس کے باعث 15جون کو گلوان وادی میں خونیں سرحدی جھڑپ بھی ہو گئی جس میں طرفین کا بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ لیکن تعلقات میں کشیدگی کے باوجود ہندوستان ان فوجی مشقوں میں جس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے دیگر ممالک کے ساتھ چین وپاکستان بھی شرکت کر رہے ہیں ، حصہ لے گا۔
استرا خان میں ہونے والی ان فوجی مشقوں میں ہندوستان کے دستے میں 150 بری فوج کے ،45ہندوستانی فضائیہ کے اور بحریہ کے کئی افسران شامل ہوں گے۔جون میں بھی دوسری جنگ عظیم میں نازی جرمنی پر سوویت فتح کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر ماسکو کے ریڈ اسکوائر پر یوم فتح پریڈ میں بھی ہندوستان کی تینوں افواج کے دستے نے حصہ لیا تھا۔
اس پریڈ میں چین نے بھی حصہ لیا تھا۔روس پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ ہندوستان اور چین کو اپنا سرحدی تنازعہ مذاکرات کے ذریعہ طے کرنا چاہئے اور دونوں ملکوں کے درمیان ایک تعمیری رشتہ علاقائی استحکام کے لیے نہایت ضروری ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سفارتی و فوجی سطح کے مذاکرات کے کئی ادوار کے باوجود گذشتہ ساڑھے تین مہینوں سے ہندوستان اور چین کی فوجیں مشرقی لداخ میں سینہ تان کر ایک دوسرے کو خشمگیں نگاہوں دیکھ رہی ہیں۔یہ کشیدگی گذشتہ ماہ اس قدر بڑھ گئی کہ گلوان وادی میں دونوں ملکوں کے فوجی بھڑ گئے جس میں ہندوستان کے20فوجی شہید ہو گئے ۔
چینی فوج کو بھی بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ واضح ہو کہ کوروونا وائرس وبا پھوٹ پڑنے کے بعد ہندوستان پہلی کسی بڑی کثیر اقوامی فوجی مشق میں حصہ لے رہا ہے۔