سنگا پور: ’جاکو راکھے سائیاں مار سکے نا کوئے‘ کہاوت سنگاپور میں پیدا ہونے والی لڑکی پر بالکل فٹ بیٹھتی ہے جس نے موت کو شکست دے کر طبی دنیا کو حیران کردیا ہے۔
جب 212 گرام کی یہ بچی سنگاپور کے ایک ہسپتال میں وقت سے چار ماہ پہلے پیدا ہوئی تو ڈاکٹروں کو یہ امید نہیں تھی کہ وہ زندہ رہے گی لیکن ڈاکٹروں کی محنت سے بچی اب صحت مند ہے اور ایک سال سے بھی زیادہ وقت ہسپتال میںگزارنے کے بعد ، وہ گھر جانے کے قابل ہو پائی ہے۔ 14 ماہ پہلے جب وہ پیدا ہوئی تھی تو اس کا وزن صرف ایک سیب کے برابر تھا۔ نرسیں چونک گئیں ، ڈاکٹروں کو یقین نہیں آرہا تھا۔ لیکن ، کوویڈ 19 کے باوجود معصوم نے زندگی کے لیے جو جذبہ دکھایااس نے ہسپتال کے پورے عملے کو اسے ہر حال میں محفوظ رکھنے کی ترغیب دی۔ اسے قدرت کاکرشمہ یا میڈیکل سائنس کا معجزہ کہا جا سکتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اب لڑکی صحت مند ہے اور اس کا وزن بھی نارمل ہے۔
اسے دنیا کی سب سے چھوٹی بچی سمجھا جارہاہے۔ کویت یو شوآن جب پیدا ہوئی تو اس کا وزن صرف 212 گرام تھا جو کہ ایک سیب کے برابر ہے۔ اس کا جنم پچھلے سال 9 جون 2020 کو سنگاپور کے نیشنل یونیورسٹی ہسپتال میںہوا تھا۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ، وہ وقت سے 4 ماہ پہلے پیدا ہوئی تھی۔ یعنی جب وہ پیدا ہوئی تو اس کی عمر صرف 25 ہفتے تھی۔ قد صرف 24 سینٹی تھا۔پیدائش کے وقت معصوم اتنی چھوٹی تھی جب اسے ہسپتال کے نوزائیدہ انتہائی نگہداشت یونٹ(این آئی سی یو) میں لے جایا گیا تو ڈیوٹی نرس کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیںہو پارہا تھا۔
ظاہر ہے کہ بے بی شوآن کی جان بچانا میڈیکل سائنس کے لیے ایک چیلنج تھا۔ وہ 13 ماہ تک ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں رہی اور اسے ہفتوں تک وینٹی لیٹر پر رکھا گیا۔ دنیا میں ایسے چھوٹے بچوں کے زندہ رہنے کا شاید کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔