TLP chief Saad Rizvi released from Lahore's Kot Lakhpat jailتصویر سوشل میڈیا

لاہور: حال ہی میں کالعدم قرار دی گئی تنظیم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد حسین رضوی کو منگل کے روز لاہور کی کوٹ لکھپت جیل سے رہا کر دیا گیا۔ ان کی رہائی کی تصدیق پنجاب محکمہ جیل کے افسر برائے رابطہ عامہ عتیق احمد نے ڈان .کام سے بات کرتے ہوئے کی۔رہائی کے تھوڑی ہی دیر بعد رضوی یتیم خانہ چوک پہنچ گئے۔

ٹی ایل پی رہنما فیضان احمد نے بھی رضوی کی رہائی کی تصدیق کر دی۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ جلد ہی پارٹی کے حامیوں سے ان کا خطاب متوقع ہے۔ان کی رہائی پارٹی کے کلیدی مطالبہ فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے حوالے سے قومی اسمبلی اجلاس کے انعقاد سے چند گھنٹے پہلے قبل عمل میں آئی۔واضح ہو کہ مولانا رضوی کی گرفتاری کے خلاف ملک گیر پیمانے پر پر تشدد احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے تھے جو ہنوز جاری ہیں۔یہاں یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ حکومت نے 16 نومبر کو ٹی ایل پی کے ساتھ ایک سمجھوتہ کیا تھا کہ اس معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے پارلیمان کو شامل کیا جائے گا اور جب 16 فروری کی ڈیڈ لائن آئی تو حکومت نے سمجھوتے پر عملدرآمد کے لیے مزید وقت مانگا۔جس پر ٹی ایل پی نے مزید ڈھائی ماہ یعنی 20 اپریل تک اپنے احتجاج کو مو¿خر کرنے پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے حکومت کو فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے لیے 20 اپریل تک کا وقت دیا تھا اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں ملک گیر مظاہروں اور احتجاج کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ایک ویڈیو پیغام میں ٹی ایل پی کے نائب امیر سید ظہیرالحسن شاہ نے کہا کہ ‘قوم دیکھ لے حکومت نے تحریک لبیک کے ساتھ کیے گئے معاہدہ ناموس رسالت کی مکمل خلاف ورزی کی ہے’. ظہیرالحسن شاہ نے پورے پاکستان میں موجود ٹی ایل پی رہنماو¿ں اور کارکنوں سے اپنے اپنے علاقوں میں سڑکوں پر نکلنے اور حکومتی اقدام کے خلاف مظاہرہ کرنے کا کہا۔انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ’ آپ جہاں بھی ہیں سڑکوں پر مظاہرے کریں اور پورے ملک کو جام کردیں’۔اس سے قبل مولانا رضوی نے ویڈیو پیغام کے توسط سے تحریک کے کارکنوں کو کہا تھا کہ اگر حکومت دی گئی مہلت تک مطالبہ تسلیم نہ کرتے تو طویل مارچ کے لیے تیار رہیں۔

جس کے بعد حکومت کے پاس ان کو گرفتار کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ رہا۔اور پولس نے دوپہر دو بجے وحدت روڈ سے جہاں وہ ایک جنازے میں شرکت کے لیے گئے تھے گرفتار کر لیا۔ ان کی گرفتاری کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور ملک گیر پیمانے پر ان کی جماعت کے کارکنوں نے احتجاج شروع کر دیا۔جو تشدد اور آتشزنی کی صورت میں بدل گئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *