چین نے دنیا بھر میں جہاں پر بھی اپنے تجارتی مراکز بنائے ہیں وہاں پر اس نے ان مقامات کی جنگی نوعیت سے اہمیت کو دیکھ کر وہاں پر اپنے فوجی ٹھکانے بھی بنائے ہیں۔ کچھ مقامات مثلاً جبوتی اور جنوبی۔ مشرقی ایشیائی ممالک کے جزیروں پر زبردستی قبضہ کرکے وہاں پر بھی کھلے طورپر اپنے فوجی ٹھکانے بنا لئے ہیں ۔ چین کی اس حرکت سے دنیا کے امن و استحکام کو بڑا خطرہ ہے۔ جہاں پر چین کھلے طورپر اپنے فوجی ٹھکانے نہیں بنا پاتا وہاں پر وہ خفیہ طور پر اپنے فوجی ٹھکانوںکو بناتا ہے۔ جس سے اس پورے مخصوص علاقے میں چین کا جنگی دبدبہ بن جاتا ہے۔ ایشیا میں چین ہندوستان کو اپنا سب سے بڑا حریف مانتا ہے۔ چین کو ایشیا میں اگر کسی ملک سے سب سے زیادہ خطرہ ہے تو وہ ہندوستان ہے۔ کیونکہ ہندوستان ہی ایک ایسا ملک ہے جو چین کو اس کی زبا ن میں جواب دے سکتا ہے۔
ہندوستان کو گھیرنے کیلئے چین ہر وقت چالیں چلتا ہے کیونکہ اگر چین نے ہندوستان کو کبھی سیدھے طورپر چیلنج کیا تو پھر ہندوستان اسے منہ توڑ جواب دے گا اور اس کا سب سے زیادہ نقصان چین کو ہوگا۔ چین ہروقت ہندوستان کو گھیرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔اسی لئے چین نےہندوستان کے پڑوسی ملکوں میں سرمایہ کاری کرنی شروع کی۔ جس سے ان ممالک سے اپنے خفیہ سسٹم کو ہندوستان کے خلاف لگاسکے۔جنوری 2021 میں سلون الیکٹری سٹی بورڈ پاور پیداوار کے لئے جافنا پرائے دیپ کے تین جزیروںڈیل فٹ ، ناگ دیپ اور انالتھو پر چین کی ایک پرائیویٹ کمپنی سینو سوئر ہائی برڈ ٹیکنالوجی کو پٹے پر دے دیاتھا۔ یہ خبر ہندوستان کیلئے کسی جھٹکے سے کم نہیں تھی۔جس کے بعد اس پروجیکٹ کو لیکر ہندوستان نے سری لنکا سے سخت اعتراض درج کروایا اور کہاکہ چین کے اس پروجیکٹ سے ہندوستان کی سکیورٹی کو سنگین خطرہ ہے۔
ہندوستان کے اس اعتراض پر چین نے کہاکہ یہ کمپنی نجی کمپنی ہے۔ سرکار سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے اس لئے اس سے ہندوستان کی سکیورٹی کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔لیکن ہندوستان نے جواب میں کہا کہ اس کمپنی کے جتنے بھی حصے دار ہیں وہ سبھی یا تو چین کی کمیونسٹ پارٹی کے ارکان ہیں یا پھر چین کی فوج سے ان کا سیدھا تعلق ہے۔شیطان چین نے بڑی مکاری سے اپنی بجلی کمپنی کے نام میں ہائی بریڈ جوڑا، جس سے وہ ضرورت پڑنے پر ڈیزل کے استعمال سے کسی بھی قیمت پر اپنے بجلی پروجیکٹ کو چالو رکھ سکے۔ دراصل جافنا کے ان تینوں جزیروںپر چین کو بجلی پروجیکٹ چلانا ہی نہیں تھا۔ وہ تو اس پروجیکٹ کی آڑ میں ہندوستان کے اور نزدیک آکر اسے اسٹریٹجک طور پر گھیرنا چاہتاتھا۔ اسی لئے چین نے سینو سوئر ہائی بریڈ ٹیکنالوجی پروجیکٹ کو چلانے کے لئے ڈیزل کو بھی ہائی بریڈ کے نام پرجوڑ دیا ۔
ایک کروڑ 20لاکھ ڈالر کے اس پروجیکٹ کے لئے چین کو ایشیا ڈیولپمنٹ بنک سے پیسے ادھار بھی لینا تھا۔جسے سری لنکا کو چکانا ہوتا۔ ایسے میں ہندوستان نے سری لنکا کے سامنے یہ تجویز رکھی تھی کہ وہ اس پروجیکٹ کو سری لنکا کے جافنا جزیرے میں لگا سکتا ہے۔اور اتنے پیسے بھارت سری لنکا کو انودان کی شکل میں دے گا۔ جس میں اے ڈی بی بنک کی سود کی شرح بھی شامل نہیں ہوگی۔ ایک سال کی کوششوں کے بعد بالآخر اس پروجیکٹ پر ہندوستان کو سیاسی جیت ملی اور چین کو ہندوستان نے دھکا دے کر باہر کردیا۔ اس کے بعد سری لنکا میں چین کے سفارت خانہ نے اپنے آفیشل ٹویٹر پر یہ جانکاری دی کہ جافنا میں چین کے اس پروجیکٹ سے تیسرے فریق کی سکیورٹی کو خطرہ تھا۔ اس لئے چین اس پروجیکٹ سے باہر نکل رہا ہے۔ لیکن چین جاتے جاتے بھی ایک مکاری اور کر گیا۔اس نے 29 نومبر کو بھارت کے ایک اور پڑوسی ملک مالدیپ کے 12 جزیروں پر شمسی توانائی پروجیکٹ کا معاہدہ کرلیا ۔