تل ابیب: (اے یو ایس )اسرائیل کے فوجی سربراہ آویوکوہاوی نے اپنے پہلے سرکاری دورہ مراکش کے دوران مراکشی فوجی عہدیداران سے ملاقات کی اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کیے۔کوہاوی پیر کے روز ہی تین روزہ دورے پر مراکش کے دارالخلافہ رباط پہنچے ہیں۔دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات معمول پر آنے کے بعد مراکش اور اس کے حریف الجیریا میں کشیدگی کے سائے میں اسرائیلی فوج کے سربراہ اور شمالی افریقی ملک کے فوجی افسران کی باہم ملاقات میں دفاعی تعلقات مستحکم کیے گئے۔اسرائیلی فوج کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کوہاوی مراکش کے قائم مقام وزیربرائے دفاعی انتظامیہ عبداللطیف لودییی کے علاوہ شاہی مسلح افواج کے انسپکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل بالخیرالفاروق اور اعلیٰ دفاعی حکام سے ملاقات کی ۔مراکش کے فوجی سرباہ نے ایک بیان میں کہا کہ مذاکرات کے دوران مراکش کے وفد نے مراکش میں مشترکہ انڈسٹریل ڈیفنس پراجکٹوں میں اپنی دلچسپی دکھائی۔
یادرہے کہ مراکش نے 2000 میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں دوسری انتفاضہ تحریک کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کرلیے تھے لیکن دو دہائیوں بعد ایک معاہدے کے تحت اس کے ساتھ دوبارہ تعلقات استوارکیے ہیں۔ اس میں امریکا نے متنازع مغربی صحارا(صحرا) پر مراکش کی خودمختاری کو تسلیم کیا ہے۔اس کے بعد مراکش اور اسرائیل کے اعلیٰ حکام نے ایک دوسرے کے ممالک کے دورے کیے ہیں اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے فروغ کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔اسرائیلی وزیردفاع بینی گینز نے گذشتہ سال نومبرمیں مراکش کا دورہ کیا تھا اور اس موقع پرایک سکیورٹی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔اس سے رباط کے لیے اسرائیل کی دفاعی صنعت سے ہائی ٹیک برآمدات حاصل کرنا آسان ہو گیا تھا۔
گذشتہ ماہ اسرائیل کے فوجی مبصرین نے پہلی مرتبہ سالانہ ”افریقی شیر“فوجی مشقوں میں شرکت کی تھی۔مراکش اورامریکاکے زیراہتمام ان مشترکہ مشقوں میں متعدد ممالک کے ہزاروں فوجی اہلکاروں نے شرکت کی تھی۔مارچ میں اسرائیلی فوج کے ایک وفد نے رباط میں مراکشی افسروں سے ملاقات کی تھی۔ 2020 میں دونوں ملکوں کے درمیان معمول کے تعلقات استوار ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی حکام کا اپنی نوعیت کا یہ پہلا دورہ تھا اور اس میں دوطرفہ فوجی تعاون کے معاہدے پر دست خط بھی کیے گئے تھے۔واضح رہے کہ مراکش کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے بعد خطے میں ایک اور نئی پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ اس کی الجزائر کے ساتھ دیرینہ دشمنی دوبارہ بھڑک اٹھی ہے۔ الجزائرنے گذشتہ سال اگست میں رباط کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرلیے تھے۔الجزائر نے صہیونی ریاست اسرائیل کا حوالہ دیتے ہوئے اس کے ساتھ مراکش کے فوجی اور سلامتی کے معاملات سمیت تعلقات اور اس کی معاندانہ کارروائیوںکو اپنے اس فیصلے کا جوازقراردیا تھا۔مراکش مغربی صحارا کو اپنی بادشاہت کا لازمی حصہ سمجھتا ہے جبکہ الجزائر کا حمایت یافتہ پولیساریو فرنٹ ایک طویل عرصے سے وہاں آزادی کی جنگ لڑرہا ہے اور ریفرنڈم کے انعقاد کا مطالبہ کر رہا ہے تاکہ وہاں کے لوگ یہ فیصلہ کرسکیں کہ وہ کس ملک کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔
