سری نگر: ( اے یو ایس ) جموں وکشمیر کے شوپیاں ضلع میں اتوار کو سیکورٹی اہلکاروں اور دہشت گردوں کے درمیان تصام میں لشکر طیبہ کا ٹاپ کمانڈر مار گرایا گیا۔ پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ جنوبی کشمیر میں واقع شوپیاں کے چیک صادق خان علاقے میں سیکورٹی اہلکاروں نے گھیرا بندی کی اور تلاشی مہم چلائی تھی، جس کے بعد وہاں دہشت گردوں کے پوشیدہ ہونے کی اطلاع ملی تھی۔ انہوں نے کہا کہ تلاشی کے دوران دہشت گردوں نے سیکورٹی اہلکاروں پر گولی چلانا شروع کردیا، جس کے بعد تصادم شروع ہوگیا۔کشمیر پولیس سربراہ ( آئی جی پی) وجے کمار نے کہا کہ اشفاق ڈار عرف ابو اکرم سال 2017 سے اس علاقے میں سرگرم تھا۔ وہ لشکر کے ٹاپ دہشت گردوں میں سے ایک تھا اور اسے پولیس، فوج اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی ا?ر پی ایف) کے ذریعہ چلائے جا رہے مشترکہ مہم میں مار گرایا گیا۔آئی جی پی نے بتایا کہ کشمیر میں اس سال یکم جنوری سے اب تک کل 80 دہشت گرد مارے گئے، جن میں کچھ ٹاپ کمانڈر بھی شامل ہیں۔ مارے گئے 80 میں سے 41 دہشت گرد لشکر طیبہ کے تھے۔
ایک سینئر پولیس افسر نے کہا، آپریشن ابھی بھی جاری ہے’۔ اشفاق ڈار عرف ابو اکرم جموں وکشمیر پولس کا جوان تھا، جس نے سال 2017 میں نوکری چھوڑ دی اور دہشت گردی کی راہ اختیار کر لی۔اس سے قبل سری نگر میں جمعہ کو سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ تصادم میں لشکر طیبہ کے دو دہشت گرد مارے گئے تھے۔ افسران نے یہ اطلاع دی تھی۔ پولیس کے ترجمان نے بتایا تھا، ’سری نگر کے دانمار علاقے میں واقع عالم دار کالونی میں دہشت گردوں کے چھپے ہونے کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس اور سی آر پی ایف نے علاقے میں دہشت گردوں کی موجودگی کی تصدیق ہونے کے بعد ان سے ہتھیار ڈالنے کو کہا گیا، لیکن انہوں نے اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔ سیکورٹی اہلکاروں نے بھی گولی باری کا جواب دیا، جس کے بعد تلاشی مہم تصادم میں تبدیل ہوگیا۔ترجمان نے بتایا تھا، ’تصادم کے دوران ممنوعہ دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کے دو دہشت گرد مارے گئے اور تصادم کے مقام سے ان کی لاش بر آمد کی گئی۔ ان کی شناخت عرفان احمد صوفی اور بلال احمد بھٹ کے طور پر ہوئی ہے۔ دونوں سری نگر کے ناٹی پورہ کے باشندے تھے‘۔ افسر نے بتایا تھا کہ تصادم کے دوران گولی باری میں سیکورٹی اہلکار بھی زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں ایک پولیس اہلکار اور ایک سی آر پی ایف ملازم ہے۔ دونوں کو علاج کے لئے 92 بیس اسپتال لے جایا گیا ہے۔