Top Ukraine commander says nearly 9000 Ukrainian soldiers killedتصویر سوشل میڈیا

قیف :(اے یوایس ) یوکرین کے فوجی سربراہ کا کہنا ہے کہ تقریباً چھ ماہ قبل روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے اب تک کم و بیش9 ہزار فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔جنرل ویلیری زلوزنی نے یہ بات پیر کو سابق فوجیوں کی ایک تقریب کے دوران کہی۔ یہ اپریل کے بعد پہلی مرتبہ ہے کہ یوکرین کے فوجی نقصان سے متعلق سرکاری اعداد و شمار فراہم کیے گئے ہیں۔ادھر اقوام متحدہ یوکرین پر 24 فروری سے شروع ہونے والے روسی حملوں کے دوران ساڑھے پانچ ہزار سے زیادہ شہریوں کی ہلاکتوں کی تصدیق کر چکا ہے۔بچوں کے امور سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے پیر کے روز بتایا کہ وہ تشدد سے کم از کم 972 یوکرینی بچوں کے ہلاک یا زخمی ہونے کی تصدیق کرتا ہے۔ مگر عالمی ادارے کا یہ بھی کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو۔

یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ زیادہ تر بچوں کی ہلاکتیں دھماکہ خیز ہتھیاروں کے استعمال کی وجہ سے ہوئی ہیں۔خیال رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کو 24اگست بروز بدھ چھ ماہ مکمل ہو جائیں گے۔ اس دن یوکرین کا یومِ آزادی بھی ہے۔ آج سے 31 برس قبل یوکرین نے اسی تاریخ کو سوویت حکمرانی سے آزادی حاصل کی تھی۔یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے یوم آزادی کے موقع پر یوکرین کے خلاف ممکنہ روسی اقدامات کے بارے میں خبردار کیا ہے۔یوکرین کے دارالحکومت قیف میں یوم آزادی کی عوامی تقریبات منسوخ کر دی گئی ہیں۔ خبر رساں ادارے ‘ر ائٹرز ‘نے کہا ہے کہ ایک سرکاری دستاویز سے ظاہر ہوتا ہے کہ قیف میں حکام نے پیر سے جمعرات تک منعقد کی جانے والی یوم آزادی عوامی تقریبات پر پابندی عائد کر دی ہے۔دوسری جانب یہ اطلاعات ہیں کہ روس نے یوکرین کے ایک بڑے ایٹمی بجلی گھر کے قریب فضائی حملے کیے ہیں۔

ریجنل گورنر ویلنٹین ریزنی چینکو نے کہا ہے کہ روس نے راکٹوں کے ذریعے زیپوریڑیا کے جوہری پلانٹ کے مغربی علاقوں میں واقع مکانات ، ایک اسکول اور دکانوں کو نشانہ بنایا۔روس اور یوکرین دونوں ہی ایک دوسری پر جوہری بجلی گھر کے قریبی علاقوں میں گولہ باری کا الزام لگا رہے ہیں۔ یوکرین نے اقوام متحدہ اور دوسرے بین الاقوامی اداروں سے کہا ہے کہ وہ روس کو جوہری بجلی گھر چھوڑنے پر مجبور کرے، جس پر اس نے مارچ سے قبضہ جما رکھا ہے۔ اس بجلی گھر کو یوکرینی ماہرین ہی چلا رہے ہیں۔وائٹ ہاو¿س نے کہا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں، جرمن چانسلر اولاف شولز اور برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اتوار کو ٹیلی فونی گفتگو میں صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔وائٹ ہاو¿س کے ایک بیان کے مطابق ان رہنماو¿ں نے جوہری پلانٹ کے قریب فوجی کارروائیوں سے گریز کی ضرورت اور جوہری نگرانی کے حفاظتی انتظامات کی جانچ پڑتال کے لیے جوہری امور کے عالمی ادارے آئی اے ای اے کے وہاں جلد از جلد دورے کے حوالے سے بھی بات کی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *