پیانگ یانگ(اے یو ایس ) شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے امریکی فوجی اہلکار ٹریوس کنگ سے متعلق بدھ کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ کنگ “امریکی فوج کے اندر غیر انسانی سلوک اور نسلی امتیاز” کی وجہ سے شمالی کوریا یا کسی دوسرے ملک میں پناہ چاہتے ہیں۔ٹریوس کنگ امریکی فوج میں ایک پرائیوٹ اہلکار ہیں جو گزشتہ ماہ شمالی و جنوبی کوریا کے درمیان واقع سرحد جوائنٹ سیکیورٹی ایریا (JSA) کے دورے کے دوران بھاگ کر شمالی کوریا میں داخل ہو گئے تھے۔سترہ جولائی کو پیش آنے والے واقعے کے بعد شمالی کوریا کی جانب سے امریکی اہلکار سے متعلق یہ پہلا عوامی اعتراف ہے۔
امریکی عہدے داروں کا خیال ہے کہ ٹریوس کنگ نے جان بوجھ کر سرحد پار کی تھی، اس لیے انہیں اب تک جنگی قیدی قرار دینے سے انکار کیا ہے۔
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘کے سی این اے’ نے کہا ہےکہ پیانگ یانگ میں تفتیش کاروں نے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا ہے کہ امریکی اہلکار نے شمال یا کسی تیسرے ملک میں رہنے کے ارادے سے جان بوجھ کر اور غیر قانونی طور پر (سرحد)کراس کی تھی۔کے سی این اے کے بقول،”تحقیقات کے دوران، ٹریوس کنگ نے اعتراف کیا کہ اس نے ڈی پی آر کے(ڈیمو کریٹک ری پبلک آف کوریا) آنے کا فیصلہ کیا ہے، کیوں کہ اس نے امریکی فوج کے اندر غیر انسانی سلوک اور نسلی امتیاز کے خلاف عداوت کا احساس پیدا کیا تھا۔”شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے مزید کہا ہے کہ “انہوں نے ڈی پی آر کےیا کسی تیسرے ملک میں پناہ لینے کے لیے اپنی آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ غیر مساوی امریکی معاشرے سے مایوس ہیں۔”کے سی این اے نے کہا کہ ٹریوس کنگ سرحد کراس کرنے کے بعدسے “کورین پیپلز آرمی کےفوجیوں کے کنٹرول میں ہیں ” اور تحقیقات اب بھی جاری ہے۔