Trump for withdrawal of all US troops from Afghanistan by Christmasتصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن🙁 اے یوایس) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ رواں برس کرسمس تک امریکہ کی تمام فوج افغانستان سے واپس اپنے ملک آجانی چاہیے۔صدر ٹرمپ نے یہ بات جمعرات کو اپنے ایک ٹوئٹ میں کی۔ انہوں نے یہ ٹوئٹ ایسے موقع پر کی ہے جب امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر نے چند گھنٹے قبل ہی کہا تھا کہ امریکہ آئندہ برس کے اوائل تک افغانستان میں اپنی فوجیوں کی تعداد 2500 تک گھٹا دے گا۔

رواں برس فروری میں امریکہ اور طالبان کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا جس میں طالبان کے دہشت گردی کی روک تھام کی یقین دہانیوں کے بدلے امریکہ نے افغانستان سے اپنی افواج مئی 2021 تک واپس بلانے کا کہا تھا۔طالبان نے اس کے بدلے مستقل جنگ بندی اور افغان حکومت کے ساتھ شراکتِ اقتدار کا فارمولا طے کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی تھی۔صدر ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ نے کہا تھا کہ امریکہ نومبر تک افغانستان میں اپنے فوجیوں کی تعداد 4 سے 5 ہزار تک کر لے گا۔ اس سے کم تعداد کرنے کا فیصلہ افغانستان کے حالات پر منحصر ہوگا۔

جمعرات کو صدر ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ “ہمیں افغانستان میں تھوڑی تعداد میں خدمات انجام دینے والے اپنے بہادر مرد اور خواتین کو کرسمس تک واپس اپنے گھر بلا لینا چاہیے۔”صدر ٹرمپ کی اس ٹوئٹ سے یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ وہ یہ حکم دے رہے تھے یا اپنی دیرینہ خواہش کا اظہار کر رہے تھے۔اگرچہ اب بھی عراق، شام اور افغانستان میں امریکہ کے ہزاروں فوجی موجود ہیں۔ لیکن امریکہ کی ‘نہ ختم ہونے والی’ جنگوں کا خاتمہ صدر ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے۔

صدر ٹرمپ کی ٹوئٹ سے چند گھنٹے قبل قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ افغانستان میں امریکہ کے پانچ ہزار سے کم فوجی تعینات ہیں جنہیں اگلے برس کے اوائل میں گھٹا کر 2500 سے کم کر دیا جائے گا۔لاس ویگاس میں یونی ورسٹی ا?ف نیواڈا میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “افغانستان میں قیامِ امن کے لیے افغان ہی کسی معاہدے پر پہنچیں گے اور یہ امن معاہدہ ہو گا۔ تاہم یہ ایک طویل اور کٹھن عمل ہے مگر ہم سمجھتے ہیں کہ یہ لازمی قدم ہے۔”ا±ن کے بقول ہم سمجھتے ہیں کہ امریکیوں کو اب واپس گھر آجانا چاہیے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ بھی بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کے مزید قیام کے خواہش مند نہیں۔امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کے تحت طالبان اور افغان حکومت کے درمیان بین الافغان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے جس کے دوران مذاکرات کے بنیادی اصول طے پائیں گے۔ جن میں جنگ بندی اور شراکتِ اقتدار سمیت دیگر امور پر بات چیت کا امکان ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *