Trump sought pre-election strike on senior Iranian commander, says ex-Pentagon chiefتصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن: (اے یو ایس ) سال 2020 کے انتخابات سے کچھ عرصہ قبل سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی رابرٹ اوبرائن نے جوائنٹ اسٹاف کمیٹی کے سربراہ کو اپنے اس قول سے حیران کر ڈالا تھا کہ صدر (ٹرمپ) اعلی سطح کے ایک ایرانی فوجی افسر کو قتل کرانا چاہتے ہیں جو اسلامی جمہوریہ کے بیرون کام کر رہا ہے۔

ٹرمپ کے دور میں وزیر دفاع کے منصب پر فائز پنتاگون سربراہ مارک ایسپر نے اپنی نئی یادداشتوں میں لکھا ہے کہ یہ واقعتا ایک برا خیال تھا جو انتہائی بھیانک نتائج کا حامل تھا ۔برطانوی اخبار دی گارجیئن کے مطابق اپنی کتاب کے ایک حصے میں ایسپر نے خود کو معاونین کے اس مجموعے میں شامل ایک فرد کے طور پر پیش کیا جنہوں نے ٹرمپ کی جانب سے تجویز کردہ برے یا غیر قانونی خیالات کی مزاحمت کی۔ ان تجاویز میں ایرانی افسر کو نشانہ بنانا شامل تھا۔

ایسپر کے مطابق زیر بحث آنے والے دیگر خیالات میں میکسیکو میں منشیات کی تجربہ گاہیں تباہ کرنے کے لیے میزائلوں کا داغا جانا اور امریکا کی جنوبی سرحد کی سمت 2.5 لاکھ فوجیوں کو بھیجنا شامل تھا۔جنوری 2020 میں ایران کی القدس فورس کا سربراہ قاسم سلیمانی بغداد میں ہلاک کر دیا گیا۔جولائی 2020 میں ایسپر نے لکھا کہ اوبرائن نے یورینیم کی افزودگی کے سبب ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی تجویز پیش کی ۔

ایسپر کے مطابق وائٹ ہاؤس کے اسٹاف کے چیف مارک میڈوز نے فوری طور پر اس تجویز کی مخالفت کی۔اس حوالے سے اندیشوں کا سلسلہ جاری رہا کہ ٹرمپ اپنی مدت صدارت کے پورے عرصے اریان کے ساتھ جنگ چھیڑ سکتے ہیں۔ سال 2020 کے انتخابات قریب آنے کے ساتھ ہی ان اندیشوں نے شدت اختیار کر لی۔اوبرائن کی جانب سے ایرانی افسر کے خلاف حملے کی صورت میں ایسپر نے لکھا کہ انہوں نے رابرٹ میلی کو آگاہ کر دیا تھا کہ وہ ٹرمپ کی جانب سے کسی تحریری حکم کے بغیر کچھ نہیں کریں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *