ماسکو:(اے یوایس )روس ۔یوکرین کشیدگی کے سائے میں امریکہ کے دو بحری جنگی جہاز بحر اسود روانہ کیے جا رہے ہیں ۔ترک حکام نے بھی اس امر کی تصدیق کر دی جلد ہی بحر اسود کی جانب روانہ ہو جائیں گے لیکن اس ضمن میں باقاعدہ طور پر یہ نہیں بتایا گیا کون سے جہاز بحر اسود کی جانب رواں دواں ہیں۔ تاہم یہ بتایا گیا ہے کہ دو جنگی جہاز یو ایس ایس ڈونالڈ کوک اور یو ایس ایس روزویلٹ نام کے جہاز جا سکتے ہیں۔قبل ازیں روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق ماسکو نے انقرہ کو امریکا کے جنگی بحری جہازوں کو بحیرہ اسود عبور کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارہ “تاس” نے اطلاع دی ہے کہ صدر ولادی میر پوتین نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردوغان سے جمعہ کے روز فون پر بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم انقرہ کو بحیرہ اسود تک باسفورس کے پار سے دو امریکی جنگی جہاز عبور کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ایجنسی نے بتایا کہ صدر پوتین نے اردوغان کے ساتھ فون کے دوران بحیرہ اسود پر گذرگاہوں سے متعلق معاہدے کی اہمیت اور علاقائی استحکام کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ترکی کی وزارت خارجہ نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ امریکا نے اسے بحیرہ اسود کو دو جنگی جہازوں کے عبور کرنے کی اطلاع دے دی تھی جبکہ ماسکو نے اس وقت کہا تھا کہ یہ سرگرمی “پریشان کن” ہے۔
ترکی کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اشارہ کیا ہے کہ دونوں امریکی جنگی بحری جہاز 4 مئی تک بحیرہ اسود میں موجود رہیں گے۔امریکی اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے روسی وزارت خارجہ نے کہا کہ ماسکو بحیرہ اسود میں فوجی سرگرمی میں اضافے پر فکرمند ہے۔بحیرہ اسود میں امریکی موجودگی مونٹریکس معاہدے کے مطابق ہونی چاہیے ۔اس معاہدے کے تحت بحیرہ اسود کی گذرگاہوں پر ترکی کا کنٹرول تسلیم کیا گیا ہے۔ نیوز نیٹ ورک کے مطابق واشنگٹن کو سمندر میں داخل ہونے کے اپنے ارادے کے بارے میں 14 دن قبل مطلع کرنا ہو گا۔
