استنبول(اے یو ایس) ترکی کے وزیرِ خارجہ میولوت چاواشولو نے کہا ہے کہ ا±ن کے ملک کو طالبان حکومت تسلیم کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے اور دنیا کو بھی اس حوالے سے جلدی نہیں ہونی چاہیے۔ا±ن کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ایک متوازن حکمتِ عملی کی ضرورت ہے اور ترکی مختلف عوامل کی بنا پر یہ فیصلہ لے گا۔
ترک ٹی وی چینل این ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ترکی طالبان کے ساتھ بتدریج تعلقات بڑھائے گا۔انھوں نے کہا: ’ہمیں امید ہے کہ افغانستان میں نوبت خانہ جنگی تک نہیں پہنچے گی۔ اس وقت وہاں معاشی بحران اور قحط کی سی صورتحال ہے اور ہم قطر اور امریکہ سے کابل ایئرپورٹ کے متعلق بات چیت کر رہے ہیں۔‘
میولوت چاواشولو نے کہا کہ افغانستان کی حکومت کو تمام گروہوں کی نمائندہ حکومت ہونا چاہیے اور اگر اس میں صرف طالبان ہوئے تو پھر ا±ن کے مطابق مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔’طالبان کے لیے خانہ جنگی سے بہتر یہ ہوگا کہ وہ تمام دھڑوں کی نمائندہ حکومت بنائیں کیونکہ اسے پوری دنیا قبول کرے گی۔ افغان خواتین کو بھی حکومت میں ذمہ داری دی جانی چاہیے۔