استنبول:(اے یو ایس ) ترکی اور قطر کی نجی کمپنیوں نے افغانستان کے پانچ ہوائی اڈوں کا انتظام مشترکہ طور پر چلانے کی ذمہ داری لینے پر اتفاق کیا ہے، تاہم وہ ابھی تک طالبان کی جانب سے حتمی سمجھوتہ طے ہونے کی منتظر ہیں۔ترک وزیر خارجہ مولود چاو¿ش اوگلو نے پیر کے روز کہا ہے کہ اس ماہ کے اوائل میں دوحہ میں ‘مفاہمت کی یادداشت’ پر دستخط کیے گئے جس میں کابل سمیت چار دیگر ہوائی اڈوں کے انتظام کا معاملہ ضبط تحریر میں لایا گیا، جہاں جاری رہنے والے طویل لڑائی کے نتیجے میں ان کی دیکھ بھال کا کام درست انداز میں نہیں ہو پا تہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ نومبر کے اواخر میں ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید کے دورہ ترکی کے دوران دارالحکومت انقرہ میں اس معاملے پر بات چیت ہوئی تھی۔چاو¿ش اوگلو کے بقول انھوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ ہم تینوں مل کر یہ کام کریں۔ تاہم،اس ضمن میں کوئی ٹھوس تجویز سامنے نہیں آئی ۔ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ہم نے بھی اس معاملے پر کوئی تجویز پیش نہیں کی۔ لیکن ایجنڈے پر ہوائی اڈوں کے انتظام سے متعلق معاملے پر سرسری طور پر غور کیا گیا۔
ترک اور قطری اہل کاروں نے مفاہمت کی یادداشت کے بارے میں تفصیلی طور پر کچھ نہیں بتایا۔ یہ واضح نہیں ہے کہ کون سی کمپنیاں انتظام چلانے میں شریک ہو سکتی ہیں۔سمجھوتے سے متعلق قیاس آرائیوں پر ایک سوال کے جواب میں افغان شہری ہوابازی کی وزارت کے ترجمان، امام الدین احمدی نے منگل کے روز ایجنسی فرانس پریس کو بتایا کہ ابھی کسی سمجھوتے پر دستخط نہیں ہوئے ۔
