تل ابیب:(اے یو ایس)اسرائیل اور ترکیہ کے درمیان تعلقات میں گرم جوشی آنے کے بعد ترکیہ کا سفیر اسرائیل میں باضابطہ سرگرم ہو گیا ہے۔ بدھ کے روز ترکی کے سفیر ساکر اوزکان ترونلر نے اپنی سفارتی دستاویزات اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ کو پیش کردیں۔اسرائیل اور ترکی کے تعلقات میں طویل بحران کے بعد یہ تازہ ترین بڑی پیش رفت ہے۔ یہ تعلقات 2010 میں اس وقت بری طرح منجمد کر دیے گئے تھے جب اسرائیل کی طرف سے ترکی کے بحری جہاز کو نشان بنایا گیاتھا۔ یہ ترک جہازغزہ کی اسرائیلی ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کے لیے آگے بڑھ رہا تھا۔
بدھ کے روز ترکی کے سفیر سے سفارتی دستاویزات وصول کرتے ہوئے اسرائیل صدر نے کہا ‘ آج ہم نے ایک اور اہم قدم بڑھایا ہے تاکہ تعلقات کی مضبوطی کا ایک اور سنگ میل طے کر سکیں۔ ہماری ترکی کے ساتھ دوستی اور گہری ہو گی۔واضح رہے اسرائیل اور ترکی کے درمیان تعلقات غزہ پر اسرائیلی حملے سے 2008 میں خراب ہونا شروع ہوئے اور 2010 میں شدت آگئی، جب ترک جہاز پر حملے سے دس ترک شہری جاں بحق ہو گئے تھے۔2016 میں ان دو طرفہ تعلقات میں قدرے بہتری ہوئی مگر 2018 میں غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد پھر بگاڑ میں چلے گئے۔ تاہم 2022 مارچ میں اسرائیلی صدر نے ترکی کا دورہ کیا اور اگست 2022 میں دونوں نے مکمل سفارتی تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کیا۔پچھلے ماہ اسرائیل کی نئی سفیر نے صدر طیب ایردوآن کو اپنی سفارتی دستاویزات پیش کی تھیں اور نیتن یاہو کی نئی حکومت کی تشکیل کے دوسرے ہفتے میں ترکی کے سفیر نے اسرائیلی صدر کے اپنی سفارتی دستاویزات پیش کر دی ہیں۔