واشنگٹن:(اے یو ایس ) ترکی کی معروف مخیر کاروباری شخصیت عثمان کاوالا کو، جو مجرم قرار دیے بغیر گذشتہ تین سال سے زائد مدت سے جیل میں قید ہیں،فوری طور پر رہا کرنے کے امریکہ کے مطالبہ پر ترکی آگ بگولہ ہو گیا ۔
ترکی نے اسے داخلی معاملات میں بیرونی مداخلت بتایا اور اس کی وزارت خارجہ کے ترجمان حامی اقصاوی نے امریکی وزارت خارجہ کے تبصروں کو غیر اصولی اور معاندانہ قرار دیا۔واضح ہو کہ
عثمان کو2103کے حکومت مخالف مظاہروں اور احتجاجوں سے متعلق الزامات میں بے قصور پایا گیا تھا لیکن انہیں 2016کی ناکام بغاوت سے متعلق جاسوسی کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ۔ایک اپیل عدالت نے احتجاج کے حوالے سے عائد کردہ الزامات سے انہیں بری کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔
قبل ازیں امریکا نے عثمان کی فی الفور رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ عثمان کو 2016 کی ناکام بغاوت اور 2013 کے حکومت مخالف مظاہروں میں معاونت کے مشکوک الزامات میں حراست میں رکھا گیا ہے۔ امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ” کاوالا کے خلاف مشکوک الزامات، ان کی مسلسل نظر بندی، مقدمہ چلانے میں مسلسل تاخیر اور آئے روز نت نئے مقدمات کی بھرمار قانون کے احترام اور جمہوریت کی توہین ہے۔“”ہم ترکی پر زور دیتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق کی یورپی عدالت کے فیصلوں کا احترام، ملکی قوانین اور اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے عثمان کاوالا کو شفاف اور فوری انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے۔“عثمان کاوالا ترک سول سوسائیٹی کی معروف شخصیت ہیں۔
انہیں اکتوبر 2017 سے حراست میں رکھا جا رہا ہے۔ ان پر موجودہ صدر رجب طیب ایردوآن کی حکومت کا جولائی 2016 میں تختہ الٹنے کی ناکام کوشش اور جاسوسی کے الزامات کے شبہے میں مقدمات زیر التوا ہیں۔ جرم ثابت ہونے پر انہیں عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔مذکورہ الزامات میں قائم مقدمات کو 2013 کے حکومت مخالف مظاہروں میں ان کے کردار کی روشنی میں بنائے گئے ایک الگ مقدمے کے ساتھ ملا دیا گیا ہے۔انہیں احتجاجی مظاہروں سے متعلق مقدمے میں پہلے رہا کر دیا گیا تھا تاہم اس فیصلے کے خلاف اپیل میں ناکامی پر انہیں دوبارہ گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا حالانکہ وہ 2016 کی ناکام بغاوت مقدمے میں پہلے قید وبند کی صعوبتیں برداشت کر رہے تھے۔
کاوالا اپنے خلاف عاید الزامات کی تردید کرتے ہیں۔ ترکی میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے سمجھتے ہیں کہ ایردوآن حکومت 63 سالہ عثمان کاوالا کو سزا سنا کر سول سوسائٹی کے دوسرے ارکان کے لیے خوف کی مثال بنانا چاہتی ہے۔ کاوالا اقلیتیوں کے ثقافتی حقوق، کرد امور اور آرمینیا ترک تعلقات کی حمایت کے لیے ترک سمیت دنیا بھر میں مشہور ہیں۔
