انقرہ: (اے یوایس) ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے افغانستان میں طالبان کے ساتھ رابطے کے اشارے دئیے ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ “طالبان کے ساتھ بعض مذاکرات کے لئے اس وقت ہمارے متعلقہ ادارے کام کر رہے ہیں۔ حتیٰ کہ میں بھی ان کے لیڈر کے ساتھ ملاقات کر سکتا ہوں”۔صدراردوغان نے کل شام براہ راست نشریات میں ایجنڈے سے متعلق سوالات کے جواب دئیے۔
افغانستان سے رواں مہینے کے آخر تک متوقع مکمل امریکی انخلا کے بعد طالبان کی پیش قدمی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ “اگر ہم اعلیٰ سطح پر انہیں کنٹرول میں لیتے تو افغانستان میں قیام امن بھی ممکن نہیں ہو سکتا”۔صدر ایردوان نے کہا ہے کہ جیسا کہ معلوم ہے کہ قطر میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ آج شام میرے بھی قطر کے ساتھ مذاکرات ہوئے ہیں۔ ہم نے اس پہلو پر بات چیت کی کہ طالبان کے اقدامات کو کہاں روکا جا سکتا ہے اور کہاں پر ہم صلح کی طرف قدم بڑھا سکتے ہیں۔
افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی کی وجہ سے ملک سے فرار ہو کر ترکی آنے والے افغانوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر اردوغان نے کہا کہ”خواہ ایران کی سرحدی چوکی سے ہو خواہ عراق کی طرف سے ہم اپنی دیواروں کو سنجیدگی سے بلند کر رہے ہیں۔ ان سرحدوں پر دیواریں بلند کرنے سے ہمارا مقصد ترکی کی طرف بے مہار ہجرت کے سامنے بند باندھنا ہے”۔صدر ایردوان نے کہا ہے کہ گرفتار ہونے والے غیر قانونی افغان مہاجرین کے ایک بڑے حصے کو متعلقہ اداروں کی طرف سے دوبارہ افغانستان بھیج دیا گیا ہے۔