انقرہ:صدر طیب اردوغان نے کہا ہے کہ ترکی لیبیا میں اپنی فوج بھیجے گا کیونکہ اب اس شمالی افریقی ملک نے خود ہی اس کی درخواست کی ہے۔

جمعرات کے روز انہوں نے اس اعلان کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ جنوری میں جب ترک پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہوگا تو اس میں وہ لیبیا میں فوجی تعیناتی کا معاملہ پیش کریں گے ۔

اردوغان نے لیبیا میں ایک ممکنہ جنگ بندی معاہدے کے لیے تعاون پر تبادلہ خیال کے لیے بدھ کے روز تیونس کا دورہ کیا تھا۔

جمعرات کو انہوں نے اپنی ایک تقریر میں کہا تھا کہ ترکی اور تیونس لیبیا کی اقوام متحدہ کے ذریعہ تسلیم کی جانے والی فیض السراج حکومت کی حمایت کرنے پر متفق ہو گئے ہیں۔

انہوں نے حکمراں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی (اے کے پی)کے صوبائی سربراہوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہمیں جو بھی مدعو کرے گا وہاں ہم اپنی فوجیں تعینات کریں گے اور فی الحال تو لیبیا نے مدعو کیا ہے اور ہماری فوج وہاں تعینات کی جارہی ہے۔

اردوغان نے25دسمبر کو تیونس کا اچانک دورہ کر کے اپنے تیونیشیائی ہم منصب قیس سعید سے ملاقات کی تھی۔جہاں سعید کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں اردوغان نے کہا تھا جکہ لیبیا میں بد امنی سے نہ صرف خود لیبیا کو نقصان ہو رہا ہے بلکہ تیونس جیسے پڑوسی ممالک بھی متاثر ہو رہے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ترکی کا لیبیا میں فوج بھیجنا اسی وقت سے ملک کے ایجنڈے پر تھا جب لیبیا کے ساتھ سلامتی اور فوجی تعاون کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت یاد داشت پر دستخط ہوئے تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *