استنبول:(اے یو ایس) ترکی نے ہفتے کی صبح عراقی کردستان میں سرحدی علاقے میں 8 ک±رد دیہات کو توپوں سے گولہ باری کا نشانہ بنایا۔سرحدی ضلع باطوفا کے ڈائریکٹر دلشیر عبدالستار نے العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کے نمائندے کو بتایا کہ ترکی کی فوج نے انقرہ مخالف کردستان ورکرز پارٹی کے مسلح عناصر کی جانب سے گولہ باری کے جواب میں یہ کارروائی کی۔ مذکورہ عناصر نے عراقی اراضی کے اندر ترکی کے فوجی چیک پوائنٹس کو نشانہ بنایا تھا۔
اس سے قبل ترکی کے لڑاکا طیاروں نے جمعہ کی دوپہر کردستان میں دہوک صوبے کے شمال میں متعدد علاقوں پر فضائی حملے کیے تھے۔عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی باور کرا چکے ہیں کہ ان کی حکومت قانون سے خارج کسی بھی جماعت کو اجازت نہیں دے گی کہ وہ عراق کی سرزمین کو ترکی پر حملوں کے واسطے استعمال کرے۔
عراقی کردستان میں کردستان ورکرز پارٹی کے مسلح عناصر کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس دوران یہ الزامات بھی سامنے آئے ہیں کہ کردستان ورکرز پارٹی سے مربوط اور امریکا کی حمایت یافتہ تنظیم ‘کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس’ نے پیشمرگہ فورسز پر حملے کیے۔
اس سے قبل عراقی وزیر خارجہ نے بغداد میں ترکی کے سفیر کو طلب کر کے احتجاجی یادداشت ان کے حوالے کی۔ احتجاجی یادداشت ترکی کی جانب سے بم باری اور گولہ باری کے پس منظر میں پیش کی گئی ہے جس نے شمالی عراق کے متعدد علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔یادداشت میں عراقی حکومت نے ملکی سرزمین کی خود مختاری اور فضائی حدود کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی ہے۔
حکومت کے مطابق یہ بین الاقوامی منشوروں، متعلقہ بین الاقوامی قانون اور ضوابط، دوستانہ تعلقات، اچھی ہمسائیگی کے جذبات اور متبادل احترام کے خلاف ہے۔یاد رہے کہ ترکی نے رواں سال جون سے عراقی کردستان کی اراضی کے اندر دو فوجی آپریشن شروع کر رکھے ہیں۔ ترکی کا کہنا ہے کہ وہ ان آپریشنوں میں کردستان ورکرز پارٹی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ اس دوران عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی اور مادی نقصان واقع ہوا ہے۔
