انقرہ:ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے کہا کہ ان کا ملک شام کو دہشت گرد تنظیموں کی پناہ گاہ اور درپردہ جنگوں کا میدان بننے سے روکنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔۔ انقرہ میں صدارتی صدر دفتر سے جاری بیان میں وزیر نے کہا کہ ترکی شامی پناہ گزینوں کی رضاکارانہ اور محفوظ واپسی کے عمل کو اپنے ملک میں تیز کرے گا۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ترکی ایک مثبت ایجنڈے کے ذریعے خطے کے تمام ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتا ہے اور ترک صدر رجب طیب اردوغان نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ ان کا ملک سماجی تنظیموں اور قطر کی مدد سے شمالی شام میں مکانات کی تعمیر اور سہولتوں کے ساتھ دس لاکھ سے زائد شامی پناہ گزینوں کو ان علاقوں میں واپس بھیجنے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے جنہیں ترک افواج نے خالی کر دیا ہے۔ ترکی میں تقریباً 3.4 ملین شامی باشندے عارضی پناہ حاصل کیے ہیں۔
ترک حکام کا کہنا ہے کہ تقریباً ساڑھے پانچ لاکھ بے گھر شامی باشندے شمالی شام میں ترک افواج کے فراہم کردہ محفوظ علاقوں میں واپس جا چکے ہیں۔ ا ترکی شام کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کرتا ہے لیکن شام کے صدر بشار الاسد معمول پر آنے کے لیے کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے ترک افواج کے انخلاپر اصرار کرتے ہیں جب کہ ترکی کا کہنا ہے کہ شمالی شام میں اس کی فوجی موجودگی شمال مغربی شام کے لیے فوجی کمک،جس میں فوجیوں، رسد کا سامان اور بکتر بند گاڑیوں سے لدے 15 سے زیادہ ٹرک شامل ہیں، اور ملک کے اتحاد کی ضمانت ہے۔
