Twelve Ukrainian women and a Russian photographer involved in naked photo shoot deported from Dubaiتصویر سوشل میڈیا

ابوظبی : (اے یوایس )دبئی میں عوامی مقام پر ’فحاشی پھیلانے‘ کے الزام کے تحت حکام نے 12 یوکرینی خواتین اور ایک روسی شخص پر مشتمل گروپ کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا ہے۔چند روز قبل اس گروپ نے ایک عمارت کی بالکنی پر برہنہ فوٹو شوٹ کیا تھا۔ انٹرنیٹ پر سنیچر کو جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا تھا کہ خواتین کا ایک گروہ بالکنی میں برہنہ تصاویر بنوا رہا ہے۔دبئی میں عوامی مقامات پر فحاشی پھیلانے کی سزا چھ ماہ قید اور پانچ ہزار درہم جرمانہ (تقریباً 1,361 امریکی ڈالر) ہے۔ متحدہ عرب امارات کے قوانین اسلامی شریعت پر مبنی ہیں۔ ماضی میں یہاں کھلے عام محبت کے اظہار اور ہم جنس پرستی پر قید کی سزائیں ہو چکی ہیں۔

ویڈیو میں دیکھا گیا کہ دبئی کے علاقے مرینہ میں12 خواتین بالکنی میں برہنہ فوٹو شوٹ کروا رہی تھیں۔ روسی ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق اس واقعے میں درحقیقت 40 لوگ ملوث تھے۔دبئی کے پبلک پراسیکیوشن آفس کی جانب سے کی گئی ایک ٹویٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’اس واقعے، جو کہ متحدہ عرب امارات کے قوانین کی صریحاً خلاف ورزی پر مبنی تھا، کی تفتیش مکمل کر لی گئی۔ اس واقعے میں ملوث افراد کو دبئی بدر کر دیا جائے گا۔۔۔‘روسی قونصل خانے کا کہنا ہے کہ ’انھوں نے قونصل جنرل سے مدد مانگی تھی لیکن یہاں کچھ کرنا مشکل ہے۔‘روس کے سرکاری خبر رساں ادارے ریا نووستی کے مطابق فوٹو شوٹ کے منتظم کو 18 ماہ قید کا سامنا ہو سکتا ہے۔دبئی پولیس نے متنبہ کیا ہے کہ جو بھی فرد فحش مواد یا ایسے کسی مواد کی تشہیر کرے گا یا ’اخلاقی گراوٹ‘ کا باعث بنتا ہے اسے قید اور جرمانے کا سامنا ہو گا۔

پولیس نے بیان میں کہا تھا کہ ’ایسا ناقابل برادشت رویہ اماراتی معاشرے کے اقدار اور اخلاقیات کی عکاسی نہیں کرتا۔‘متحدہ عرب امارات میں رہنے والے یا دورہ کرنے والے ہر شخص پر یہاں کے قوانین لاگو ہوتے ہیں، یعنی سیاح دبئی کے قوانین سے مستثنیٰ نہیں ہیں۔ماضی میں دبئی میں بیرون ملک سے چھٹی منانے کے لیے آنے والے کئی افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور ان کے خلاف ہونے والی قانونی کارروائیاں خبروں میں رہی ہیں۔ 2017 میں ایک برطانوی خاتون کو اپنی رضامندی سے شادی کے بغیر ایک شخص سے جنسی تعلقات قائم کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ خاتون نے دھمکی آمیز پیغامات بھیجنے پر حکام کو اس مرد کی شکایت کی تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *