Two Fox journalists killed in Ukraine, underscoring dangersتصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن،(اے یو ایس )امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز نے بتایا ہے کہ ادارے کے لیے کام کرنے والے کیمرہ مین پئیر زاکرزوسکی یوکرین میں ہلاک ہو گئے ہیں۔زاکرزوسکی کی عمر 55 برس تھی اور وہ فاکس نیوز کے نامہ نگار بینجمین ہال کے ساتھ زخمی ہوئے تھے۔ ان کی گاڑی کیف کے نزدیک ہورینکا میں فائرنگ کی زد میں آئی تھی۔یوکرین کی وزارت داخلہ کے مشیر اینٹن جیراشیچینکو کے مطابق ان دونوں صحافیوں کے ساتھ ایک یوکرینی صحافی، اولیکسینڈرا کوشئنوا بھی گاڑی میں موجود تھیں اور وہ بھی فائرنگ کے واقعے کے نتیجے میں ہلاک ہو گئی ہیں۔بینجمین ہال، جو فاکس نیوز کی طرف سے امریکی محکمہ خارجہ کے نامہ نگار ہیں ابھی تک ہسپتال میں ہیں اور ان کا علاج جاری ہے۔ہال اور ہلاک ہونے والے زاکرزوسکی دونوں تجربہ کار صحافی ہیں اور انہوں نے اس سے پہلے افغانستان، عراق اور شام میں بھی صحافتی خدمات سرانجام دی ہیں۔

فاکس نیوز میڈیا کی سی ای او سوزین سکاٹ نے سٹاف کو جاری کیے گئے میمو میں بتایا کہ لندن سے تعلق رکھنے والے زاکرزوسکی میں بے پناہ ٹیلنٹ تھا۔میمو کے مطابق زاکرزوسکی کہانی سنانے پر یقین رکھتے تھے اور ان کی بہادری، پروفیشنل ازم اور کام کے طریقہ کار معروف تھے۔ میمو میں مزید لکھا گیا کہ میڈیا انڈسٹری میں جس نے بھی بیرون ملک کی کسی رپورٹ پر کام کیا ہو وہ پئیر کو نہ صرف جانتے ہیں بلکہ ان کا احترام کرتے ہیں۔سوشل میڈیا پر بھی بہت سے صحافیوں نے زاکرزوسکی کو خراج عقیدت پیش کیا۔ فاکس نیوز کے اینکر بل ہیمر نے ٹوئٹر پر ان کی موت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک لیجنڈ تھے۔وائٹ ہاو¿س کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے پئیر زاکرزوسکی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ”وہ جنگ کے علاقے کے صحافی تھے جنہوں نے طویل عرصے کے دوران عراق سے افغانستان اور شام میں تقریباً تمام بین الاقوامی رپورٹس کی کوریج کی۔“روس کی یوکرین میں جاری جنگ میں میڈیا کوریج کے دوران خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس سے پہلے ایوارڈ یافتہ امریکی فلم میکر برینٹ رینوڈ اتوار کے روز ہلاک ہو گئے تھے، جب کہ مارچ کی یکم تاریخ کو ایک یوکرینی کیمرہ آپریٹر یویہنی ساکون کیف میں کام کرنے والے ’لائیو ٹی وی‘ کے ٹی وی ٹاور پر روسی حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

اس کے علاوہ کئی خبر رساں اداروں کے عملے نے کہا ہے کہ یوکرین میں کوریج کے دوران ان پر حملہ کیا گیا جب کہ انہوں نے اپنی شناخت بطور صحافی ظاہر کی۔ویانا میں قائم بین الاقوامی پریس انسٹی ٹیوٹ نے ایک بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ میڈیا کی کوریج کے دوران صحافیوں پر حملے یا تشدد جیسے واقعات کو بند کیا جائے۔ بیان کے مطابق یوکرین میں اپنے کام کے دوران کسی بھی صحافی کو جان سے نہیں چاہیے۔کرشائنیووا اور زکریوسکی کی ہلاکت کے ساتھ ہی یوکرین پر روسی فوج کے حملے کے بعد سے جنگ کے دوران کم از کم پانچ صحافی ہلاک ہوچکے ہیں۔ امریکی فلم ساز برینٹ ریناوڈ جنگ کی عکس بندی کے دوران ہفتے کے روز بری طرح زخمی ہوگئے تھے اور بعد میں ان کی موت ہوگئی۔کرشائنیووا اور زکریوسکی کی ہلاکت کی اطلاع عام کیے جانے سے قبل منگل کے روز ہی یوکرینی پارلیمان میں انسانی حقوق کی سربراہ لدمیلا ڈینیسووا نے بتایا تھا کہ جنگ میں اب تک درجنوں صحافی زخمی اور کم از کم تین ہلاک ہوچکے ہیں۔ڈینیسووا نے کہا، “کم از کم 35 صحافی روسی فورسز کے حملے کا شکار ہوچکے ہیں، ان میں سے تین کی موت ہوچکی ہے۔”یوکرین کے ایک پولیس عہدیدار کے مطابق امریکی فلم ساز ریناوڈ کییف کے نواح میں ارپن قصبے میں 13 مار چ کو روسی فورسز کی گولیوں کا شکار ہوگئے۔اس سے قبل یوکرینی صحافی ایوگینی ساکن کی کییف ٹیلی ویڑن پر روسی فوجی حملے کے دوران موت ہوگئی تھی جبکہ ایک دیگر یوکرینی نامہ نگار وکٹر ڈوڈار، مائیکو لیف شہر کے قریب جنگ کے دوران مارے گئے۔

فوکس نیوز کے مطابق زکریوسکی کی عمر 55 برس اور کرشائنیووا کی 24برس تھی۔ وہ فوکس کے ایک دیگر نامہ نگار بنجامن ہال کے ساتھ کییف کے نواحی علاقے ہورینکا سے رپورٹنگ کررہے تھے۔ بنجامن ہال بھی اس واقعے میں زخمی ہوگئے اور ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ یوکرین کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں بتایا کہ بنجامن ہال کے پیر کا ایک حصہ کاٹنا پڑا۔روس نے تقریباً ایک ماہ تک جاری رہنے والے تعطل کے بعد 24 فروری کو یوکرین پر فوجی حملہ کردیا تھا۔ اس جنگ کے نتیجے میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے روس پر پابندیاں عائد کردیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق جنگ کی وجہ سے تقریباً 30 لاکھ یوکرینی شہریوں کو ملک چھوڑنا پڑا ہے کیونکہ روسی فوج نے متعدد شہروں اور قصبات کا محاصرہ کرلیا ہے اور ان پر بمباری کررہی ہے۔صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم ‘کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس(سی پی جے)’ نے یوکرین سے جنگ کی رپورٹنگ کرنے والے بین الاقوامی نامہ نگاروں اور میڈیا کارکنوں نیز یوکرینی صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔ سی پی جے نے یوکرینی صحافیوں کو لازمی فوجی خدمات سے مستشنیٰ رکھنے کی بھی اپیل کی ہے۔دریں اثنا متعدد صحافیوں اور صحافتی تنظیموں نے یوکرین میں صحافیوں کی ہلاکت پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔امریکی کانگریس کے متعدد اراکین نے زکریوسکی کو ایک امریکی صحافی قرار دیتے ہوئے ان کی تعریف کی۔ آئرلینڈ کے وزیر اعظم مائیکل مارٹن نے کہا کہ وہ ایک آئرش شہری تھے۔مارٹن نے ٹوئٹر پر لکھا، “آئرش شہری اور صحافی پیئرے زکریوسکی اور ان کے ایک شریک کار کی ہلاکت نے ہمیں غمزدہ اور مایوس کردیا۔مصیبت کی اس گھڑی میں میں ان کے اہل خانہ، دوستوں اور ساتھی صحافیوں کے ساتھ ہوں۔ ہم یوکرین پر روس کے اس بلاجواز اور غیر اخلاقی جنگ کی مذمت کرتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *