Two Sri Lankan ruling party lawmakers arrestedتصویر سوشل میڈیا

کولمبو: (اے یو ایس ) سری لنکا میں لوگوں کو مبینہ طور پر تشدد پر اکسانے پر پولیس نے حکمراں جماعت کے دو قانون سازوں کو ملک گیر پیمانے پر تشدد پر اکسانے کے الزام میںگرفتار کرلیا۔ واضح ہو کہ حالیہ دنوں میں پورے سری لنکا میں پر تشدد مظاہرے ہوئے جس میں کم از کم 9 افراد ہلاک ہوگئے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ گرفتار کیے گئے دونوں اراکین پارلیمنٹ کا تعلق صدر گوٹابایا راجاپکسے کی جماعت سے ہے، جرائم کی تفتیش کرنے والے اہلکاروں نے ان سے پوچھ گچھ کی اور اور بدھ کو رات دیر گئے تک دونوں اراکین کو اپنی تحویل میں رکھا۔

پولیس عہدیدار نے کہا کہ دونوں اراکین پارلیمنٹ کے خلاف ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں جس کی وجہ سے انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔گرفتار کیے گئے اراکین سنتھ نشانتھا اور میلان جیاتھیلا سابق وزیر اعظم مہندا راجا پاکسے اور ان کے بیٹے نمل سمیت ان 22 سیاست دانوں میں شامل ہیں جن کے پاسپورٹ لوگوں کو تشدد پر اکسانے کے الزام میں گزشتہ ہفتے ضبط کیے گئے تھے ۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 9 مئی کو حکمراں جماعت کے ہزاروں حامی کارکنان دارالحکومت میں جمع ہوئے اور معاشی بحران کی وجہ سے ملک کو مفلوج کرنے پر صدر گوٹابایا راجاپکسے کی استعفے کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین پر حملہ کیا تھا۔ملک میں کشیدہ حالات پر مہندا راجاپکسے نے، جو کہ صدر کے بڑے بھائی ہیں، ہجوم کے حملے کے بعد فوری طور پر وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد جوابی تشدد اور آتش زنی شروع ہوئی تھی، جس میں حکمراں جماعت کے 70 سے زیادہ رہنماو¿ں کے گھر تباہ ہوگئے تھے۔حکام صحت کے مطابق احتجاجی مظاہرے پر حملہ کرنے بعد حالات بگڑ گئے جس میں 225 زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔بعد ازاں پولیس نے پرتشدد کارروائیوں اور حملوں میں ملوث 500 سے زائد افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *