اسلام آباد: قومی احتساب بیورو نے لراچی کے کلفٹن علاقہ میں ایک پلاٹ کے،جہاں بحریہ ٹاؤن تعمیری منصوبہ کے تحت بحریہ آئیکون ٹاور کے نام سے پاکستان کی بلند ترین عمارت تعمیر کی گئی تھی،غیر قانونی الاٹمنٹ میں ایشیا کے بل گیٹس کے نام سے پکارے جانے والے بحریہ ٹاؤن پراجکٹکے سربراہ ملک ریاض اور ان کے داماد سمیت کئی لوگوں کے خلاف ریفرنس داخل کر دیا۔
اس ریفرنس کوسابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی ) کے شریک چیرمین آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کے خلاف جعلی بینک کھاتے کیس کا ہی ایک جز و بتایا جاتاہے۔یہ پہلا ریفرنس ہے جس میں ملک ریاض کو نامزد کیا گیا ہے۔
اس میں ان کے داماد زین ملک کے علاوہ پی پی پی کے سابق سنیٹر یوسف بلوچ، سندھ کے وزیر اعلیٰ کے سابق مشیر ڈاکٹر دنشا انکلیساریہ،سندھ کے سابق چیف سکریٹری عبد السبحان میمن ، پارکوں کے سابق ڈائریکٹر جنرل لیاقت قائم خانی ،وقاص رفعت، غلام عارف، خواجہ شفیق، جمیل بلوچ، اضل عزیز، سید محمد شاہ،خرم عارف، عبد الکریم پلیجو ، خواجہ بدیع الزماں اور دیگر ملزم نامزد کیے گئے ہیں۔
خاص طور پر حزب اختلاف کے رہنماؤں کے خلاف حتیٰ کہ تحقیقا ت کے ابتدائی مراحل میں ہی سرعت سے بیانات جاری کرنے میں ماہر قومی احتساب بیورو نے اس بار کوئی بیان جاری کیا اور نہ میڈیا کے ساتھ ریفرنس کے حو الے سے کوئی تفصیل بتائی۔
تاہم احتساب عدالت کے رجسٹرار میں قومی احتساب بیورو کی جانب سے داخل کیے گئے ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے باغ ابن قاسم سے متصل ایک پر فضااور بیش قیمت قطعہ اراضی کا ، جہاں ائیکون ٹاور تعمیر کیا گیا ہے،غیر قانونی الاٹمنٹ کر کے سرکاری خانے کو 100بلین روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔