واشنگٹن: (اے یو ایس ) سینئر امریکی حکام نے اخبار دی نیویارک ٹائمز کو بتایا ہے کہ امریکہ یوکرین کو انٹیلی جنس فراہم کر رہا ہے جس کی مدد سے یوکرینی افواج نے جنگی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے بہت سے روسی جنرلوں کو نشانہ بنایا ہے۔اخبار میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق یوکرین نے کہا کہ انہوں نے اگلے مورچوں پر تقریباً 12 جنرلوں کو ہلاک کیا ہے۔ٹائمز کے مطابق یوکرین کے روسی ہدف بنانے میں دی گئی مدد صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی اس خفیہ کوشش کا حصہ ہے جس کے ذریعے یوکرین کو حقیقی وقت میں میدان جنگ کی انٹیلی جنس ملتی ہے۔
یوکرین میں روس کے فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد سے کیف حکومت کے لیے امریکی امداد عسکری ساز و سامان تک محدود نہیں رہی بلکہ واشنگٹن نے روسی فوجی یونٹوں کے حوالے سے انٹیلی جنس معلومات بھی پیش کیں۔ ان معلومات کی بنیاد پر یوکرین کو کئی روسی جنرلوں کو نشانہ بنانے اور ہلاک کرنے کا موقع ملا۔ یہ بات سینئر امریکی ذمے داران نے بتائی۔باخبر ذرائع کے مطابق یوکرین کی فوج نے ہراول دستوں میں شامل 12 کے قریب روسی جنرلوں کو موت کی نیند سلایا۔ اس تعداد نے عسکری تجزیہ کاروں کو حیران کر ڈالا۔ذرائع نے واضح کیا کہ جنرلوں کو نشانہ بنانے میں مذکورہ مدد بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اس خفیہ کوشش کا حصہ تھی جس کا مقصد میدانِ جنگ سے مناسب وقت پر یوکرینیوں کو انٹیلی جنس معلومات فراہم کرنا تھا ۔
انٹیلی جنس معلومات میں روسی فوج کی متوقع نقل و حرکت بھی شامل رہی۔ امریکا نے روسی فوج کے قابل منتقلی مراکز کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرنے پر بھی توجہ مرکوز رکھی۔یوکرین کی فوج نے ان جغرافیائی معلومات کو اپنی انٹیلی جنس معلومات کے ساتھ ضم کیا۔ اسی کے نتیجے میں روسی افسران کو ہلاک کرنے والی کارروائیوں میں مدد ملی۔انٹیلی جنس معلومات اس امریکی امداد کا حصہ ہے جس میں اربوں ڈالر کے بھاری ہتھیار شامل ہیں۔یاد رہے کہ امریکی ذمے داران نے روسی فوج کی کمان کے مراکز کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کے اپنے ذرائع کے بارے میں انکشاف نہیں کیا۔ اس لیے کہ معلومات اکٹھا کرنے کے ذرائع کو خطرہ درپیش ہونے کا اندیشہ تھا۔پوری جنگ کے دوران امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے معلومات اکٹھا کرنے کے مختلف ذرائع استعمال کیے۔ ان میں روسی افواج کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے تجارتی اور خفیہ سیٹلائٹس شامل ہیں۔
