U.S. military to stand with India in conflict with China, indicates WH officialتصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن: ہند چین کے درمیان جنگ کی صورت میں ہندوستان کا ساتھ دینے کے امریکی فیصلے سے ڈریگن بوکھلا گیا ہے اور چین کے خیمے میں کھلبلی مچ گئی۔

وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف مارک میڈوز نے بحیرہ جنوبی چین میں امریکی موجودگی کو مضبوط کرنے کے لیے دو طیارہ بردار جہازوں کی تعیناتی کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہندوستان اور چین کے درمیان جنگ چھڑی تو امریکہ ہندوستان کے ساتھ کھڑا نظر آئے گا اور اس کا ہر سطح پر ساتھ دے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے دو ٹوک لہجہ میں کہا کہ امریکی فوج اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کے اپنے موقف پر مضبوطی سے قائم ہے۔یہ خواہ ہند چین ٹکراؤ ہو یا دنیا میں کہیں اور کسی جنگ کا معاملہ ہو۔انہوں نے کہا کہ ہمارا پیغام بالکل واضح ہے۔

ان کو بتایا گیا کہ گذشتہ ماہ چینی فوجیوں کے ہاتھوں ہندوستانی فوجیوں کی ہلاکت کی وجہ سے ہندوستان نے چینی ایپس پر پابندی لگا دی ہے اور استفسار کیا کہ رونالڈ ریگن اور نمیٹز نام کے دو طیارہ بردار بحری جہازوں کا مشن کیا ہے اور امریکہ کا مشن کیا ہے۔

جس پر مسٹر میڈوز نے کہا کہ ہاں یہ درست ہے کہ امریکہ نے بحیرہ جنوبی چین میں دو طیارہ بردار بحری جہاز تعینات کیے ہیں ۔ہمارا مشن اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ دنیا کو معلوم ہو جائے عالمی سطح پر آج بھی امریکہ کو جنگی طاقت و قوت میں فضیلت و برتری حاصل ہے۔

چین بحیرہ جنوبی چین اور بحیرہ مشرقی چین دونوں میں علاقائی تنبازعات کو ہوا دے رہا ہے اور اس نے کئی جزائر میں اپنی فوجیں تعینات کر دی ہیں اور وہ خطہ میں اپنی چودھراہٹ اور مکمل اجارہ داری چاہتا ہے۔ دونوں ہی سمندر معدنیات، تیل اور دیگر قدرتی وسائل سے مالا مال اور عالمی تجارت کے لیے کلیدی حیثیت و اہمیت کے حامل ہیں۔

چین کم و بیش پورے بحیرہ جنوبی چین پر دعویٰ کرتا ہے ۔ ویتنام، ملیشیا، برونئی اور تائیوان بھی علاقہ پر جوابی دعویٰ کرتے ہیں۔مسٹر میڈوز نے یہ اشارہ بھی دیا کہ صدر ڈونالڈ رمپ دیگر معاملات کے ساتھ ساتھ چین سے متعلق ایک صدارتی فرمان پر دستخط کر سکتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *