واشنگٹن: امریکہ نے چین کو بحیرہ جنوبی چین میں حریف دعویداروں کے خلاف اشتعال انگیزیاں بڑھانے کا مجرم بتاتے ہوئے کہا کہ س کے جارحانہ اور غیر ذمہ دارانہ رویے کا مطلب یہ ہے کہ یہ کسی بڑے واقعے یا حادثے کا پیش خیمہ ہے۔ وزارت خارجہ میں مشرقی ایشیا کے امور سے متعلق نائب وزیر محترمہ جونگ پاک نے ایک امریکی تھنک ٹینک کو بتایا کہ عوامی جمہوریہ کا حوالہ دیتے ہوئے “جنوبی بحیرہ چین کے دعویداروں اور خطے میں قانونی طور پر سرگرم عمل ممالککے خلاف اشتعال انگیزی کا واضح اور بڑھتا رجحان ہے۔.
انہوں نے سنٹر فار سٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز کو بتایا کہ چینی طیارے بحیرہ جنوبی چین کے اوپر بین الاقوامی فضائی حدود میں آسٹریلوی طیاروں کو روکنے میں مصروف ہیں اور گزشتہ چند مہینوں میں تین الگ الگ واقعات میں فلپائن کے بلا شرکت غیرے اقتصادی زون میں سمندری تحقیق اور توانائی کی تلاش کی سرگرمیوں کو چیلنج کیا گیا ہے۔ بعد میں اسی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، ہند-بحرالکاہل کے سیکورٹی امور ک سے متعلق نائب وزیر دفاع ایلی راٹنر نے کہا کہ سال کے پہلے ششماہی میں بحیرہ جنوبی چین میں ہونے والے درجنوں واقعات رونما ہوئے جن میں چینی فوج ملوث ہے۔ اور گذشتہ پانچ سال کے دوران میں ان واقعات میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیجنگ بہت منظم انداز میںمنظم میں ہمارے اجتماعی صبر کو آزما رہا ہے۔ ،” انہوں نے چین کی مسلح افواج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جہں تک میرا خیال ہے تو وہ یہ ہے کہ چین کا یہ جارحانہ اور غیر ذمہ دارانہ رویہ آج جنوبی بحیرہ چین سمیت خطے میں امن اور استحکام کے لیے سب سے اہم خطرات میں سے ایک کی نشاندہی کرتا ہے۔ اور اگر پیپلز لبریشن آرمی کا یہی طرز عمل جاری ر ہتا ہے، تو اسے طوفان سے پہلے کی خاموشی یا خطے میں کسی بڑے واقعہ یا حادثے کا پیش خیمہ کہا جاسکتا ہے ۔
