واشنگٹن:(اے یو ایس ) امریکہ کے صدر جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ امریکہ نے روس کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے یوکرین پر کوئی جوہری حملہ کیا تو اسے خطرنا ک نتائج کا سامنا ہو گا۔سلیوان نے امریکی براڈکاسٹ نیٹ ورک ‘اے بی سی’ کے پروگرام’دس ویک’ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکی عہدے دارں نے روسی عہدے داروں کو نجی طور پر بتا دیا ہے کہ اگر روسی صدر ولادی میر پوتین نے کسی جوہری حملے کا حکم دیا تو بائیڈن فیصلہ کن انداز میں ردِعمل ظاہر کریں گے، لیکن سلیوان نے یہ نہیں بتایا کہ امریکہ کس طرح جواب دے گا۔انہو ں نے کہا کہ امریکہ روسی بیان بازی کا جواب صرف بیان بازی ہی سے نہیں دیتا رہے گا۔
لیکن سلیوان نے ‘این بی سی’ کے پروگرام ‘میٹ دی پریس’ میں ایک الگ انٹرویو میں کہا کہ”روس اچھی طرح سمجھتا ہے کہ امریکہ یوکرین میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے جواب میں کیا ردِ عمل ظاہر کرے گا کیوں کہ ہم انہیں یہ واضح طور پر بتا چکے ہیں۔”امریکہ کا یہ ردِ عمل ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پوتین نے گزشتہ ہفتے یوکرین پر اپنے سات ماہ کے حملے میں لڑائی میں مددلیے تین لاکھ ریزرو فوجیوں کو طلب کیا۔فوجیوں میں اضافے کی یہ کارروائی جنگی میدان میں روسی پسپائیوں کے بعد ہوئی جس دوران کیف کی فورسز نے شمال مشرقی یوکرین کے ان بڑے علاقوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا جن پر روس نے جنگ کے ابتدائی ہفتوں میں قبضہ کر لیا تھا۔ پوتین کی جانب سے فوجیوں کی طلبی کے خلاف روس میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں اور پولیس ماسکو اور دوسرے مقامات پر مظاہروں میں حصہ لینے والے ہزاروں لوگوں کو گرفتار کر رہی ہے۔
پوٹن کی جنگ کے مخالف یا جنگی محاذ پر مارے جانے کے خوف میں مبتلا بہت سے مرد فضائی ذریعوں سے اچانک فرار ہو کر دوسرے ملکوں میں جا چکے ہیں جب کہ دوسرے لوگ زمینی راستوں سے روس سے جانے کے لیے فن لینڈ ، جارجیا اور دوسرے ملکوں کے ساتھ واقع روسی سرحدوں پر کاروں کی لمبی قطاروں میں شامل ہو چکے ہیں۔روس یوکرین کے ان چار علاقوں میں، جن پر اس کا جزوی یا مکمل کنٹرول ہے، پانچ دن پر محیط متنازع ریفرنڈم کرا نے کے مراحل میں ہے ،جہاں اس کاخیال ہے کہ مقامی رہائشی روس کے ساتھ الحاق کی حمایت کریں گے ، جس کے نتیجے میںروس کو دعوے کیے جانے والے نئے علاقوں کے دفاع کا ایک بہانہ مل جائے گا۔بعض واقعات میں روسی فوجی گھر گھر جا کر بندوق کی نوک پر یوکرینیوں کو ووٹ ڈالنے کا حکم دے چکے ہیں۔سلیوان نےکہا کہ یہ ووٹنگ قطعی طور پر روس کی جانب سے کسی طاقت یا اہلیت کی علامت نہیں ہے۔سی بی ایس’ نیوز کے پروگرام ‘فیس دی نیشن’ میں اتوار کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں، یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ریفرنڈم میں ووٹنگ سے انکار کرنے والے یوکرینیوں کو روسی افواج کی طرف سے نمایاں انتقامی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
زیلنسکی نے کہا کہ “وہ ان کی بجلی بند کر سکتے ہیں اور انہیں ایک عام انسانی زندگی گزارنے کا موقع نہیں دیں گے، وہ لوگوں کو مجبور کرتے ہیں، انہیں جیلوں میں ڈال دیتے ہیں، وہ انہیں ان جعلی ریفرنڈم میں آنے پر مجبور کرتے ہیں اور انہوں نے تین لاکھ ریزروس فوجیوں کو متحرک کرنے کا بھی اعلان کیا ہے، وہ لوگوں کو ، عارضی طور پر مقبوضہ علاقوں کے لوگوں کو لڑنے پر مجبور کر رہے ہیں۔”لیکن زیلنسکی نے کہا “اس ریفرنڈم کے لیے معاشرے میں کوئی حمایت نہیں ہے۔”یوکرینی رہنما نے کہا کہ یہ ریفرنڈم پوٹن کی طرف سے “ایک انتہائی خطرناک اشارہ” ہے کہ وہ جنگ کو ختم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
تفتیش کاروں نے فروری اور مارچ کے آخر میں یوکرین کے علاقوں قیف، چرنی ہیف، خرخیف اور سمی میں ہونے والے واقعات پر اپنی تحقیقات مرکوز کیں۔زیلنسکی نے کہا کہ پوتین جانتے ہیں کہ وہ میدانِ جنگ میں ہار رہے ہیں، یوکرین نے ابتدائی طور پر چھینے گئے علاقوں پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے، وہ اپنے معاشرے کو یہ وضاحت نہیں دے سکتے کہ ایسا کیوں ہوا اور وہ ان سوالات کے جوابات تلاش کر رہے ہیں۔”اب جب مغرب اور یوکرین کا کہنا ہے کہ ووٹنگ تقریباً یقینی طور پر روس کے الحاق کے حق میں پہلے سے طے شدہ ہے، زیلنسکی نے کہا کہ ماسکو پھر یہ کہے گا کہ اب، یہ مغرب ہے جو روس پر حملہ کرتا ہے، اب مغرب ہمارے علاقوں پر حملہ کر رہا ہے، ہمیں لوگوں کو روس میں شامل ہونے دینا ہے، ان لوگوں کو جو روس کے ساتھ رہنا چاہتے تھے۔